ملک ریاض ایک ایسے پراپرٹی ٹائیکون ہیں جن کا نام ملک بھر میں ایک محاورہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ طاقت٬ دولت٬ اور اثر و رسوخ ان کی پہچان ہے۔ ملک میں ایک آدھ میڈیا چینل کے علاوہ کوئی میڈیا چینل انکے خلاف ایک ٹکر نہیں چلاتا۔ مگر اب خبر یہ ہے کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض بیرون ملک مقیم ہیں۔ باپ بیٹا دونوں نیب کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مطلوب ہیں۔ عدالت نے ان کی مسلسل عدم پیشی پر انھیں گرفتار کرنے اور ان کے ملک میں موجود اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
مگر ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کے اثاثوں کی تفصیلات نیب نے عدالت کے سامنے پیش کی ہیں اور اسکے مطابق باپ بیٹا انتہائی غریب ہیں۔ انکے نام پر کوئی گھر ہے نہ ہی پلاٹ نہ گاڑی۔ یوں دونوں نے ملک کے نظام کو چکمہ دے دیا ہے۔
بی بی سی کی خبر کے مطابق عدالت کو ملک ریاض کی نیب کے ذریعے اثاثوں کی جو دستاویزات موصول ہوئی ہیں اس میں انھیں بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو افسر ظاہر کیا گیا ہے مگر بحریہ ٹاؤن کو ان کی ملکیت میں کہیں ظاہر نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر سات ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر ریفرنس میں نیب حکام کے مطابق عمران خان کے علاوہ بشریٰ بی بی، فرح گوگی، زلفی بخاری، شہزاد اکبر، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض بھی شامل ہیں۔
اس کا صاف مطلب تو یہی ہوا کہ کاغذوں کی حد تک تو اب ملک ریاض اور ان کے بیٹے کے پاس نہ کوئی گاڑی ہے اور نہ ہی انھیں کوئی چھت میسر ہے۔