بلا پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ہوگا یا نہیں؟ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کا عملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان کمرۂ عدالت میں موجود ہیں جبکہ علی ظفر لاہور رجسٹری سے بذریعہ ویڈیو لنک موجود ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا پشاور ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے؟
وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ تفصیلی فیصلہ ابھی نہیں آیا۔
مخدوم علی خان نے بلے کا نشان واپس کرنے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
وکیل حامد خان نے استدعا کی کہ مجھے تیاری کے لیے پیر تک وقت دے دیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 3 دن تک اگر کیس کو ملتوی کرنا ہے تو پھر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنا ہو گا، ہم تو کل اور پرسوں کام کرنے کے لیے تیار ہیں، ہفتے اور اتوار کی چھٹی قربان کر کے انتخابات کے کیسز سن سکتے ہیں، صرف یہ چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر اور قانون کے مطابق ہوں، معلوم ہے کہ اب انتخابات میں وقت کم ہے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کیس کی فائل میں نے بھی نہیں پڑھی، آپ مقدمے کے لیے کب تیار ہوں گے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ کل امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ ہونے ہیں۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ اس صورت میں تیاری کے لیے کل تک کا وقت دیں۔
الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ 10 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔