پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ میں قانونی شکست کے بعد مزید انتشار کا شکار ہوگئی، پارٹی میں مرکزی قیادت کا فقدان ہے جبکہ دھڑے بندی اور گروپنگ عروج پر ہے۔
شیر افضل مروت کھل کر مرکزی قیادت کے سامنے آ گئے۔ ایک ویڈیو میں انہوں نے صدر عارف علوی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور صدر عارف علوی کے بیٹے کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کی بھی مخالفت کی۔
شیر افضل مروت اور سیکرٹری انفارمیشن پی ٹی آئی رؤف حسن کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ گزشتہ روز ایک پروگرام میں رؤف حسن نے شیر افضل مروت کی عمران خان سے ملاقات پر تشویش کا اظہار کیا جس پر شیر افضل نے ٹویٹ میں کھل کر رؤف حسن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ شیر افضل مروت نے الزام لگایا کہ رؤف حسن نے عمران خان مخالف صحافیوں کو ٹکٹ دلوائے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی شیرانی گروپ الائنس ختم کروایا، یہ ایک سازشی ہے اور اکثر پارٹی میں دراڑیں ڈالنے میں مصروف رہتا ہے، اس نے الیکٹرانک میڈیا پر چند بار میرے خلاف بات کی، میری خان کے ساتھ 13 جنوری کی ملاقات سے اختلاف کیا۔
شیر افضل نے کہا کہ یہ ملاقات خان کی اہلیہ، ان کی بہنوں، اعجاز بٹر اور نعیم حیدر ایڈووکیٹ سمیت نصف درجن وکلاء کی موجودگی میں ہوئی تھی، اس پرانے شیطان نے سندھ کی کامیاب مہم کو کمزور کرنے کے لیے یہ مہم شروع کی ہے۔
ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی میں ہلچل مچ گئی۔