شہری کی جانب سے اپنے تین بچوں اور بیوی کا قتل کرکے خود کشی کرنے کےدل سوز واقعے پر ملک کے معروف ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے خراب حالات کی وجہ سے عوام پریشان ہیں ، معاشی حالات کے علاوہ ملک میں کسی کو اپنا مستقبل نظر نہیں آرہا ، عوام فرسٹیٹڈ ہیں جبکہ اسلام سے بھی دوری ہوتی جارہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے گھر میں بھی بیٹھک ہوتی تھی اہل خانہ ایک دوسرے سے بات چیت کرتے تھے لیکن اب فیملی اراکین بھی آئیسولیٹ ہوگئے ہیں ۔ پہلے محلے میں بھی دوستوں کی محفل ہوتی تھی لیکن اب موبائل اور سوشل میڈیا کے بے جا استعمال سے یہ محفلیں ختم ہو گئی ہیں۔
انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ سب سے پہلے اپنی سوچ ، جذبات اور رویوں پر توجہ دیں ، صحت مند طرز زندگی اپنائیں جو اسلامی بھی ہے اور سائنسی بھی، ورزش کریں، صبح جلدی اٹھیں، رات کو جلدی سوئیں، کھیلوں میں حصہ لیں، عبادت کریں اورخوراک میں اعتدال سے کام لیں۔۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ خود کشی کو روکنے والی دوا لیتھیم کاربونیٹ مارکیٹ سے شاٹ ہے جس کے لئے انہوں نے ڈریپ اور متعلقہ کمپنی کو خط بھی لکھا ہے لیکن دوا دستیاب نہیں ، حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات کرنے چاہییں۔
معروف ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر جاوید اکبر درس نے اس معاملے پر گفتگو میں بتایا کہ خود کشی کی ایک وجہ نہیں ہوتی اس کے پیچھے کئی وجوہات ہوتی ہیں جن میں اداسی مایوسی کی بیماری، ڈپریسیو ڈس آڈر، جینیٹک لوڈنگ، معاشی مسائل، بچوں و خاندان کی ذمہ دار یوں کا بوجھ، ملازمت کے مسائل،معاشرے میں اسٹیٹس قائم رکھنے کے لئے کوشش اور نہ رکھ پانے کی صورت میں پریشانی اور حالیہ واقعے میں جس طرح کی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ کاروبار میں نقصان ہوا جس کے باعث خود کشی کی سمیت دیگر شامل ہیں تاہم خود کشی کی بنیادی وجہ ڈپریشن ہوتا ہے جس کے لئے ضروری نہیں کہ کسی کو شدید ڈپریشن ہوگا تو تب ہی خود کشی کرے گا اگر کسی کو معمولی ڈپریشن بھی ہو تو بھی مذکورہ شخص خود کشی کر سکتا ہے ۔
ایسی کیفیت میں انسان کو اپنا آپ، اردگرد، مستقبلاور دنیا میں سب کچھ تاریک نظر آتا ہے اس کو لگتا ہے کسی چیز کا کوئی مقصد نہیں اور جب وہ خود مرنے کا خواہش مند ہوتا ہے تو سوچتا ہے کہ اس کے پیچھے اس کے بیوی بچوں کا کیا ہوگا، یہ سڑکوں پر آ جائیں گے، ان کا گزر بسر کیسے ہوگا، بیوی اکیلے کیسے ان سب چیزوں کو ہینڈل کرے گی، تو وہ چاہتا ہے کہ انہیں ختم کر دوں کیونکہ اس کے نزدیک وہ سب کو تکلیف سے آزاد کر رہا ہوتا ہے اور اس دلخراش واقعے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ جب کوئی اپنے رویے میں تبدیلی محسوس کر رہا ہو یا اس کے اردگرد کے لوگ محسوس کر رہے ہوں کہ اس کو اداسی، مایوسی، تھکاوٹ، بیزاری، پریشانی، چیزوں میں دل نہ لگنا، نیند اور بھوک متاثر ہونا اور حافظہ کمزور ہونا جیسی علامات ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرے اور ان چیزوں کو ایڈریس کیا جائے۔