eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

افغان پناہ گزینوں کو باوقار طریقے سے وطن واپس لایا جا رہا ہے، طلال چوہدری

وطن واپس لائے گئے افغان شہری ون ڈاکیومنٹ پالیسی کے تحت پاکستان کا دورہ، کام اور قیام کر سکتے ہیں: وفاقی وزیر

غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے خلاف ملک گیر مہم کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کو باوقار طریقے سے وطن واپس لایا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال نے کہا کہ افغان شہریوں کی سہولت کے لیے تمام صوبوں میں ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، ہمسایہ ملک کے شہریوں کے لیے ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز سمیت غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی اس ڈیڈ لائن میں توسیع کے بغیر جاری رہے گی جو گزشتہ ماہ ختم ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 غیر قانونی غیر ملکی شہریوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ان کے متعلقہ ممالک واپس بھیجا جا چکا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے انہیں 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے اور اس سلسلے میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ون ڈاکیومنٹ نظام پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا جس کے تحت پاکستان میں داخلے کے لیے درست ویزا اور پاسپورٹ درکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وطن واپس آنے والے افغان شہری ون ڈاکیومنٹ پالیسی کے تحت پاکستان کا دورہ، کام اور قیام کر سکتے ہیں بشرطیکہ ان کے پاس درست ویزا اور پاسپورٹ ہوں۔

طلال نے یاد دلایا کہ غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کی پالیسی 30 اکتوبر 2023 سے نافذ العمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ وطن واپسی مرحلہ وار مکمل کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں قانونی دستاویزات کے بغیر غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو ان کے ممالک واپس بھیج دیا گیا۔ دوسرے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو وطن واپس بھیجا جا رہا ہے جبکہ تیسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے یہ فیصلہ کئی دہائیوں تک لاکھوں افغان بھائیوں کی میزبانی کرنے کے بعد کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ موجودہ زمینی حقائق کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ افغان شہری پاکستان میں منشیات کی تجارت اور دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منشیات سے حاصل ہونے والی آمدنی مجرمانہ اور دہشت گرد انہ سرگرمیوں کی فنڈنگ کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے وقار کو یقینی بنانے کے لئے داخلی انتظامات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے طلال نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبے اس اقدام کے ساتھ مکمل طور پر متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 38، خیبر پختونخوا میں 3، سندھ میں 2، آزاد کشمیر میں 3 اور بلوچستان، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں ایک، ایک ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو افغانستان کے سفر سے قبل ان تنصیبات میں رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پناہ، خوراک، طبی دیکھ بھال اور نقل و حمل کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ وطن واپسی کے عمل کے دوران ان کی عزت اور وقار کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔

رجسٹرڈ افغان شہریوں کے اعداد و شمار کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ 8 لاکھ 15 ہزار 247 افغان شہری سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے طور پر رجسٹرڈ ہیں جبکہ پروف آف رجسٹریشن پروگرام کے تحت 14 لاکھ 69 ہزار 522 رجسٹرڈ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button