وفاقی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جہانگیر ترین کو فوری طور پر اور تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی تعینات کردیا گیا ہے۔
ایک بار جب کسی افسر کو او ایس ڈی بنا دیا جاتا ہے تو اس کی خدمات کو بغیر کوئی وجہ بتائے غیر معینہ مدت کے لئے روک دیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے نے ایک روز قبل اپنے 13 افسران کو برطرف کیا تھا اور 2024 میں یونانی کشتی حادثے میں ملوث تین کانسٹیبلز کی ترقیاں روک دی تھیں۔
دسمبر 2024 میں یونان کے جزیروں کے قریب کشتیاں الٹنے سے پانچ پاکستانی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ بحیرہ روم میں ڈوبنے والے بدقسمت بحری جہاز میں 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے جن میں نابالغ بھی شامل تھے۔
اس سے پہلے ان واقعات میں ملوث ہونے کے شبہ میں 37 اہلکاروں کو ان کی ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کے مطابق حکام کے خلاف کارروائی وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کی جا رہی ہے۔
13 عہدیداروں کے خلاف یہ اقدام جہانگیر کی جانب سے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایک ترجمان نے بتایا کہ آٹھ کانسٹیبلز، دو ہیڈ کانسٹیبلز، ایک انسپکٹر اور دو سب انسپکٹرز کو برطرف کیا گیا۔ ڈی جی نے تین کانسٹیبلز کی پروموشن روکنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں یونان کشتی حادثے کی تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی اے کے 65 اہلکاروں کو ملک میں کسی بھی امیگریشن چیک پوسٹ اور انسداد انسانی اسمگلنگ کے حلقوں میں تعیناتی پر بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔
بلیک لسٹ کیے گئے افراد میں تین ڈپٹی ڈائریکٹرز، دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، چار انسپکٹرز، 15 سب انسپکٹرز، 13 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، 20 ہیڈ کانسٹیبلز، 8 کانسٹیبلز اور ایک کلرک شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ایف آئی اے کے کراچی اور گوجرانوالہ زون سے ہے۔
جہانگیر کو نگران حکومت نے جنوری 2024 میں عبوری ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا تھا۔