آج کے دوران میں لوگ جلد سے جلد امیر ہونا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ آن لائن کاروبار کے ذریعے جلد امیر ہونا ممکن ہے۔ یہ حقیقت ہے یا افسانہ یہ تو ای کامرس کے ماہرین ہی بہتر بتاسکتے ہیں۔
آن لائن ویب سائٹ کے ذریعہ اشیاء یا خدمات کی خرید و فروخت کو ای کامرس کہا جاتا ہے۔ جس کے بے شمار فوائد بھی ہیں لیکن تجربہ اور تکنیکی معلومات و مہارت نہ رکھنے سے نقصان کا بھی اندیشہ ہے۔
اگر آپ پہلے سے کوئی کاروبار کر رہے ہیں اور اب اسے بذریعہ آن لائن کرنا چاہتے ہیں یا آپ کوئی نیا کاروبار آن لائن شروع کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو ای کامرس کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہئیں۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ ہر شخص آن لائن کاروبار شروع کرے اور راتوں رات امیر بن جائے۔ پیسہ کمانے کا دارو مدار آپ کی پروڈکٹ (مصنوعات) یا خدمات کے ساتھ آپ کی ڈیلنگ اور ای کامرس کی مہارت پر بھی منحصر ہوتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق، محققین اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا سائٹس پر کچھ ماہرین ای کامرس میں کام کرنے کے نتیجے میں ”جلد دولت مند بننے“ کی تشہیر کو فراڈ یا دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ راتوں رات دولت مند بننے کے خواب دکھا کر کچھ لوگ اپنے کورسز یا اپنی پروڈکٹ بیچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لوگوں کی باتوں میں آکر جلد بازی میں آن لائن کاروبار شروع کرنے والے افراد سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ ای کامرس میں کام کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں ان میں سے زیادہ تر کچھ وقت گذرنے کے بعد بھاری نقصان اٹھاتے ہیں۔ تاہم ان کے نقصان کی وجہ جلد بازی، جذباتی پن اور منصوبہ بندی کا فقدان ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب ای کامرس
سعودی عرب ای کامرس کے شعبے میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والے 10 ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ اس نے پچھلے سال کی آخری سہ ماہی کے اختتام تک اسی شعبے کے موجودہ ریکارڈز میں تقریباً 24 فیصد کی ترقی کی تھی۔
العربیہ نیوز نے سعودی وزارت تجارت کے حوالے سے بتایا کہ ان ریکارڈز کی تعداد 37 ہزار سے زائد ہوگئی۔ جب کہ ریاض 15 ہزار سے زائد ریکارڈ کے ساتھ ای کامرس میں کام کرنے والا ایک بڑا شہر بن گیا ہے۔
معاشی محقق جمال الفضلی کا کہنا ہے کہ تقریباً 90 فی صد لوگ جنہوں نے ای کامرس کے شعبے میں کام شروع کیا انہیں ”جوش“ کے عنصر کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ کیونکہ ان کے پاس مارکیٹنگ کے موثر منصوبے نہیں تھے اور نہ ہی اس کے لیے درکار ضروری بجٹ۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب میں ای کامرس کے شعبے کو قابل ذکر منافع حاصل ہے، لیکن سوشل میڈیا سائٹس پر کچھ ماہرین کی جانب سے اس کی تشہیر کے ذریعے تیزی سے امیر ہونے کے تصور کو ان لوگوں کی خدمات کی مارکیٹنگ اورانہیں لوگوں میں اپنے کورسز بیچنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔