ملک کے نئے صدر کا انتخاب اگلے ماہ کے دوسرے ہفتے کے آغاز تک ہو جائے گا کیونکہ آئینی دفعات کے مطابق اس کا انتخاب 8مارچ یا اس سے پہلے ہونا ہے۔یہ بھی توقعات کی جارہی ہیں کہ کوئی خاتون ملک کی اگلی صدر ہوں گی۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ ملک کے نئے صدر کا سوال سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کے درمیان شام کو لاہور میں ہونے والی بات چیت میں اور کچھ دیگر اہم معاملات بھی سامنے آئے۔ ملاقات مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی ایڈوائس پر ہوئی۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ تینوں رہنماؤں نے قومی مسائل کے حل کے لیے ایک قابل عمل حکومت کی تشکیل کے لیے اپنے تعاون کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا۔
امکان ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے پہلے اجلاس رواں ماہ کے آخری ہفتے میں طلب کرلئے جائیں گے، منتخب ممبران کے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد آزاد ارکان کے پاس تین دن کا وقت ہوگا کہ وہ کوئی پارٹی جوائن کریں،قومی و صوبائی اسمبلیوں کے پہلے پانچ دنوں میں حلف برداری کی تقاریب ہوں گی، اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب اور وزیراعظم اور وزرائے اعلی کے انتخاب ہوں گے۔
سینیٹ کے 53 ارکان کی مدت بھی ختم ہوجائے گی اور نئے ممبران کی حلف برداری کے بعد نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کاانتخاب ہوگا جس سے صدر کا الیکٹوریل کالج مکمل ہوجائے گا۔