پاکستان نے ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے افغانستان کے نائب عبوری وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد کی قانونی حیثیت کے حوالے سے کسی بھی قسم کے خودغرضانہ اور من گھڑت دعوے جغرافیہ، تاریخ اور بین الاقوامی قوانین کے حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم افغانستان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ عوامی سطح پر اس طرح کے اعلانات کر کے عوام کی توجہ ہٹانے کے بجائے حقیقی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کے خدشات کو دور کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریاستی تعلقات کے اصولوں کی بنیاد پر پاک افغان سرحد کے پار لوگوں اور سامان کی مکمل طور پر منظم نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم اس مقصد کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے نائب عبوری وزیر خارجہ شیر محمد عباس استنکزئی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو کبھی بھی سرحد تسلیم نہیں کرے گا۔
افغانستان سے سوویت یونین کے انخلا کی 35 ویں سالگرہ کے موقع پر لوگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیر محمد عباس نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین اب بھی لائن کے دوسری طرف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان آنے کے لیے افغان عوام کو ویزے اور پاسپورٹ کا اصول ہمیں قبول نہیں، ہم نے ڈیورنڈ کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کبھی تسلیم کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ آج آدھا افغانستان الگ ہو چکا ہے اور ڈیورنڈ لائن کے دوسری طرف ہے، ڈیورنڈ وہ لکیر ہے جو انگریزوں نے افغانوں کے قلب پر کھینچی تھی اور آج ہمارا پڑوسی ملک پناہ گزینوں کو انتہائی ظالمانہ طریقے سے ملک بدر کر رہا ہے اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ملک واپس جائیں۔