دفتر خارجہ نے چین کی پالیسیوں پر پاکستان کے عزم کو نشانہ بناتے ہوئے بے بنیاد اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ پاکستان کا سدا بہار اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مقامی اور بھارتی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران ایک لابنگ گروپ کی میزبانی میں ایک تقریب میں شرکت کی تھی جو پڑوسی ملک کی حکمراں چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلاتا ہے۔
ہیوسٹن میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے نقوی نے ان خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نہ تو انہوں نے اس طرح کی کسی ‘چین مخالف ریاست’ تقریب میں شرکت کی اور نہ ہی وہ اس طرح کی دعوت وں کو کبھی قبول کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین پاکستان کا ہر موسم میں اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کی قیاس آرائیوں کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے کے بے بنیاد اور بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
بیان کے مطابق عمران خان نے ون چائنا پالیسی کے بنیادی اصول پر پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مستقل ستون ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تعلقات باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار، بنیادی تشویش کے امور پر حمایت اور علاقائی اور عالمی استحکام کے عزم پر مبنی ہیں۔
اسلام آباد اور بیجنگ نے پوری تاریخ میں مضبوط سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ 2013ء سے چین کی سرمایہ کاری اور پاکستان کے لیے مالی معاونت ملک کی مشکلات سے دوچار معیشت کے لیے ایک نعمت رہی ہے، جس میں قرضوں کا رول اوور بھی شامل ہے تاکہ اسلام آباد ایسے وقت میں بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کر سکے جب زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے۔
بیجنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت سڑکوں، بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں میں 65 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے، جسے ملکی معیشت کے لیے ‘لائف لائن’ قرار دیا جاتا ہے۔