طبی سائنس دانوں نے خون میں شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے سرخ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
طبی جریدے ’جرنل آف بائیوفوٹونکس‘ میں ایک ریسرچ اسٹڈی شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ریڈ لائٹ تھراپی صحت مند بالغوں میں بلڈ شوگر کو تقریباً 30 فی صد تک کم کرتی ہے، اور صرف 15 منٹ تک اگر بدن کی جلد پر براہ راست سرخ روشنی پڑنے دی جائے تو اس سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
تجربے کے دوران ماہرین صحت سرخ لائٹس کے ذریعے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں کامیاب رہے، یہ ایک مختصر تحقیق تھی جس کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
امریکی ماہرین نے ریسرچ کے لیے 40 سال کی عمر کے 30 رضاکاروں کا انتخاب کیا، جنھیں بلڈ شوگر یا ذیابیطس نہیں تھا، رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو روزانہ کچھ گھنٹوں بعد 15 منٹ تک سرخ لائٹس تھراپی کرنے کا مشورہ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی دوا پینے کا کہا گیا۔ ایک ہفتے بعد رضاکاروں میں بلڈ شوگر کی سطح دیکھی گئی۔ اس کے بعد مزید ایک ہفتے تک ریڈ لائٹ تھراپی دہرائی گئی اور پھر ان میں کھانے کے بعد خون میں پیدا ہونے والی شوگر کی سطح اور اس شوگر کے کام کرنے کا عمل دیکھا گیا۔
طبی ماہرین نے نوٹ کیا کہ رضاکاروں میں نہ صرف بلڈ شوگر کی سطح کم ہوئی بلکہ ان میں کھانے کے بعد پیدا ہونے والی شوگر کے نقصان دہ طور پر کام کرنے کا عمل بھی سست تھا۔ سرخ شعاعیں پڑنے سے جسم پر کوئی منفی رد عمل بھی نہیں دیکھا گیا۔
یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ سرخ روشنی سے کیوں اور کس طرح بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے، اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا ریڈ لائٹ تھراپی ذیابیطس کے شکار مریضوں کو بھی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟ تاہم محققین نے امید ضرور ظاہر کی ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت کینسر سمیت دماغی امراض، ڈپریشن اور بعض آنکھوں کی پیچیدگیوں کے لیے بھی لائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔