eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

دونوں صدارتی امیدواروں نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا

پاکستان کے 14ویں صدر کا انتخاب کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔

دونوں صدارتی امیدوار آصف زرداری اور محمود خان اچکزئی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

سینیٹر شیری رحمٰن حکومتی اتحاد کی جانب سے صدارتی امیدوار آصف زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر ہیں جبکہ سینیٹر شفیق ترین سنی اتحاد کونسل و دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قوم پرست رہنما اور صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر ہیں۔

پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں خالی بیلٹ بکس دکھایا گیا۔

قومی اسمبلی ہال میں ووٹرز کے لیے 2 کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ کاؤنٹر ون پر حرف تہجی اے (A) سے این (N) تک سے نام شروع ہونے والے ووٹرز ووٹ ڈالیں گے۔

حرف تہجی او (O) سے زیڈ (Z) تک نام والے ووٹرز کاؤنٹر ٹو پر ووٹ ڈالیں گے۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز بانی پی ٹی آئی کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں پہنچے۔

پہلا ووٹ کاسٹ

صدارتی انتخاب کے لیے پہلا ووٹ عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا جس کے بعد بلاول بھٹو، وزیراعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری، اسحاق ڈار، سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر فلک ناز، عمر ایوب اور دیگر نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔

سینیٹر فیصل جاوید نے ووٹ ڈال کر بانی پی ٹی آئی کے نعرے لگائے جبکہ سینیٹر فلک ناز نے ووٹ کاسٹ کرتے وقت بانی پی ٹی آئی کی تصویر لہرائی۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن کے عملے نے قومی اسمبلی ہال پہنچ کر قومی اسمبلی ہال کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کردیا تھا۔

قومی اسمبلی میں قائم پولنگ اسٹیشن میں پولنگ سامان پہنچا دیا گیا تھا۔ بیلٹ بکس رکھ کر پولنگ اسٹیشن میں دو پولنگ اسکرینز قائم کی گئی ہیں۔

سندھ اسمبلی پولنگ اسٹیشن قرار

سندھ اسمبلی کے ایوان کو صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔

سیکریٹری اسمبلی کے مطابق سندھ اسمبلی کی عمارت الیکشن کمیشن کے حوالے کردی گئی ہے جہاں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔

سندھ اسمبلی میں 2 اعشاریہ 5 نشستوں پر ایک ووٹ گنا جائے گا۔

سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 162 ارکان نے حلف اٹھایا ہے۔ ایوان میں پیپلز پارٹی کے 116، ایم کیو ایم کے 36، جماعت اسلامی کا ایک اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد 9 ارکان ہیں۔

صدارتی انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی میں بھی انتظامات کردیے گئے

دوسری جانب صدارتی الیکشن کے لیے بیلٹ باکس اور دیگر سامان پنجاب اسمبلی پہنچا دیا گیا جس کے بعد مسلم لیگ ن کی عابدہ رشید نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

الیکشن کمیشن کے پولنگ افسر کے فرائض سرانجام دینے والے اہلکار بھی اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں علی حیدر گیلانی آصف زرداری کے اور محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مشتاق احمد خان ہیں۔

کے پی اسمبلی کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دے دیا گیا

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ہال کو بھی پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا گیا ہے جہاں ارشد ایوب نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ محمد ابراہیم پریذائیڈنگ افسر ہوں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 118 ارکان صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ پول کریں گے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی اور دیگر ارکان نے بلوچستان اسمبلی پہنچ کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

بلوچستان اسمبلی کے 64 ارکان بھی صدرِ مملکت کے انتخاب کے لیے ووٹ کا استعمال کریں گے جس کے لیے اسمبلی میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

پاکستان میں صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

ملکی ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی)، صوبائی اسمبلیاں اور ایوان بالا (سینیٹ) صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج ہے۔

صدارتی انتخاب میں ایوان زیریں اور ایوان بالا کے ہر رکن کا ایک ووٹ ہوگا لیکن صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان کے علاوہ کسی بھی دوسرے صوبے کی اسمبلی کے رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں ہوگا۔

آئین کے جدول 2 کی شق 18 (ب) کے مطابق کسی صوبائی اسمبلی میں ہر ایک امیدوار کے حق میں ڈالے ہوئے ووٹوں کی تعداد کو اس صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے جس میں فی الوقت سب سے کم نشستیں ہوں ضرب دیا جائے گا اور اس صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے جس میں ووٹ ڈالے گئے ہوں تقسیم کیا جائے گا۔

آئین کے اس جدول کے تحت بلوچستان اسمبلی کا ایوان سب سے کم ارکان پر مشتمل ہے جہاں 65 اراکین ہیں۔ اس طرح بلوچستان کے 65 ارکان کو پنجاب کے 371 کے ایوان پر تقسیم کیا جائے تو پنجاب اسمبلی کے5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔

اسی تناسب سے 168 کے سندھ اسمبلی کے ایوان میں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔

صدارتی انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے جس میں ہر رکن کو ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جائے گا اور جس رکن کو بیلٹ پیپر جاری کیا جائے گا اس کے نام کا اندراج کیا جائے گا جبکہ بیلٹ پیپر پر متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر کے دستخط ہونگے۔

صدارتی انتخاب میں جس امیدوار کے ووٹ مدمقابل حریف سے زیادہ ہوں گے وہ کامیاب تصور ہوگا۔

9 مئی- 9 فروری تک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے پارلیمنٹ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی سے 9 فروری تک کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ جمہوریت کا قتل ہے جمہوریت کا فروغ نہیں۔

علاوہ ازیں زرتاج گل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 12 کروڑ عوام نے منتخب کیا ہے، عوام بانی پی ٹی آئی کے حق میں 8 فروری کو اپنا فیصلہ سنا چکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button