eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

آج کا حکم سمجھیں کہ عدلیہ میں کوئی مداخلت برداشت نہیں ہو گی

عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ برداشت نہیں کریں گے، ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بہت کچھ ہو رہا ہے مگر کوئی اس پر بات نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا یہ درست ہے سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہی اور شاید یہ عدالت بھی ملوث تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ججوں کا خط یہ بتا رہا ہے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ شتر مرغ کی طرح گردن زمین میں دبا کر نہیں بیٹھ سکتے۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا حکم سمجھیں کہ عدلیہ میں کوئی مداخلت برداشت نہیں ہو گی۔ انھوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آج اس معاملے پر سات رکنی بینچ اس لیے بیٹھا کیونکہ اسلام آباد میں سات ججز ہی موجود تھے۔

انھوں نے اس معاملے پر فل کورٹ بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہو سکتا ہے اس معاملے پر فل کورٹ بنا دیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ججز کے خط میں میرے چیف جسٹس کے دور میں کیسی مداخلت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اگر میرے دور میں کوئی مداخلت ہوئی تو بتائیں پھر دیکھیں اس کا کیا ہوتا ہے۔

آج کی سماعت نمٹاتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم 29 اپریل کو سماعت کا آغاز دوبارہ کریں گے اور روزانہ کی بنیاد پر اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button