تحریر بنتِ مریم
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی بھرپور رحمتوںاوربرکتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ رب العزت نے ہمیں ایک بار پھر اس ماہ مبارک کی سعادتیں سمیٹنے کا موقع دیا ہے۔دنیا بھر کے مسلمان ماہ شعبان کے آغاز سے ہی رمضان المبارک کا شدت سے انتظار کرنے لگتے ہیں اور جب اس ماہ مقدس کا چاند طلوع ہوتا ہے تو ان کی خوشی کا ٹھکانا نہیں رہتا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں رہنے والے مسلمان رمضان کا استقبال نہایت جوش و خروش سے اپنی علاقائی ثقافت اورروایات کے مطابق منفرد انداز میں کرتے ہیں۔آج ہم آپ کی معلومات میں اضافے کے لیے استقبال رمضان کے انہی منفرد انداز و روایات کو تصاویر کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔تو چلئے آئیے سب سے پہلے ہم اپنے وطن عزیز سے ہی اس مضمون کا آغاز کرتے ہیں۔
پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند دکھائی دیتے ہی مساجد سے اس کے اعلان کے ساتھ ہی سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگتی ہیں جبکہ بچے اور نوجوان گلیوں میں پٹاخے چلا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔کچھ ہی دیر میں بازار وں میںچاند رات کی رونق اور چہل پہل شروع ہو جاتی ہے۔لوگ سحری اور افطاری کے لیے اشیائے خورونوش خریدنے بڑی تعداد میں بازاروں کا رخ کرتے ہیں ۔
بھارت اگرچہ ہندو اکثریتی ملک ہے لیکن یہاں بڑی تعداد میں مسلمان بھی بستے ہیں۔ مسلمان آبادی والے شہروں میں رمضان کی آمد پر ایک دوسرے کو مبارکباد اور مٹھائی کھلا کرخوشی کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ مسلم اکثریت کے حامل بھارتی شہر حیدرآباد میں رمضان کی آمد کے موقع پر پہلے جمعہ کو اونٹ بطور صدقہ ذبح کرنے کی روایت بھی موجود ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ڈرم بجانے والے گروہ گلیوں میں نکل آتے ہیں اور ایثار و قربانی پر مبنی گیت گاتے ہیں۔ انڈونیشیا کے کچھ خطوں میں رمضان المبارک چاند نظر آتے ہی لوگ غسل کرنے کے بعد اس ماہ خود کو گناہوں سے دور رکھنے کا عہد کرتے ہیں۔اس کے علاوہ گلیوں میں بچے اور بڑے مشعلیں روشن کرکے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
مصر میں بھی ماہ صیام کا استقبال روشنیوں اور لالٹین جلا کر کیا جاتا ہے ۔ لالٹینیں جلانے کی رسم کچھ اور ممالک میں بھی موجود ہے تاہم اس کا آغاز مصر سے ہوا جسے فینس یا فیناوی کہا جاتا ہے۔فلسطین میںچاند کا اعلان ہوتے ہی زبردست آتش بازی سے آسمان روشن ہوجاتا ہے۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محلوں، گلیوں، گھروں اور مساجد کی صفائی اور تزئین و آرائش کرتے ہیں ۔پورے شہر کو برقی قمقموں اور چراغاں سے آراستہ کر دیا جاتا ہے ۔
برادر اسلامی ملک ترکی جسے مساجد کا ملک کہا جاتا ہے ،میں رمضان المبارک کا چاند طلوع ہوتے ہی مسجدوں کو جلتے بجھتے قمقموں سے سجادیا جاتا ہے۔ ان روشنیوں سے بڑے بڑے الفاظ میں ایثارو قربانی دینے والے پیغامات بھی لکھے جاتے ہیں جو بہت دور سے بھی واضح نظر آتے ہیں۔
مراکش میں گلیوں و بازاروں میں بڑی تعداد میں لوگ خوشی منانے نکل آتے ہیں اور اسی طرح گلیوں میں گھوم پھر کر وہ لوگوں کو سحری کے لیے جگانے کا کام بھی بخوبی انجام دیتے ہیں۔
بیروت میں اہم مقامات ،شاہرائوں اور چوک وغیرہ برقی قمقموں کی مدد سے نہایت دلکش انداز میں سجا دئیے جاتے ہیں ۔
مشرق وسطیٰ کے اکثر ممالک جن میں سعودی عرب، بحرین، کویت ،قطر،سوڈان، شام، مصر اور ترکی شامل ہیں، میں سحری کے اختتام اور افطاری کا اعلان خالی توپ چلا کر کیا جاتا ہے جس کی آواز سے لوگوں کو سحر و افطار کے وقت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔
یہ بات ضرور یاد رکھیں کہ استقبال رمضان کے ان انداز اور طریقوں کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ جذبات اورعلاقائی ثقافت سے جڑا ہے،اس لیے ان میں اکثر ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جو درست معلوم نہیں ہوتیں جیسا کہ شورو غل مچانا، پٹاخے یا ڈرم بجانا وغیرہ۔ہمارے نزدیک تو رمضان المبارک کا آغاز ہمیں اللہ رب العزت کا شکر ادا کر کے کرنا چاہیےاور اس کے لیے اگر شکرانے کے نوافل ادا کر لیے جائیں تو اس سے بہتر طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے۔