امریکا میں ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑے عہدوں پر تعیناتی کے راستے میں خواتین کی عمر رکاوٹ سمجھتی جاتی ہے۔
ہارورڈ بزنس اسکول کی ریسرچ میں معلوم ہوا کہ امریکا میں عمر کے حوالے سے خواتین کے لیے متعصبانہ خیالات اور رویے پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں کسی بھی عمر میں قائدانہ عہدوں کے لیے مناسب نہیں سمجھا جاتا۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے سے گریز کے لیے کبھی ان کی کم عمری، کبھی ان کی درمیانی عمر اور کبھی بڑی عمر کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ مختصر یہ کہ اداروں میں خواتین کے بڑے عہدوں پر ملازمت کے لیے کوئی بھی عمر مناسب نہیں سمجھی جاتی۔
ریسرچ کے مطابق عمر سے متعلق متعصبانہ خیالات یا اسٹیریو ٹائپس عورتوں کے خلاف تفریق کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، ریسرچرز نے امریکا کی چار بڑی انڈسٹریز ہائیر ایجوکیشن، مذہبی نان پرافٹ، قانون اور صحت میں 913 ایسی خواتین کو سروے کا حصہ بنایا، جو قائدانہ عہدوں پر کام کر رہی ہیں۔
سروے میں معلوم ہوا کہ ’’مذکورہ انڈسٹریز میں بڑے عہدوں پر کام کرنے والی 40 برس سے کم عمر کی خواتین کو اکثر غلطی سے معاون اسٹاف سمجھ لیا جاتا ہے، 40 سے 60 برس کی خواتین کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی بہت زیادہ گھریلو ذمہ داریاں ہوں گی جس کی وجہ سے وہ اداروں کی قیادت کے فرائض بہتر طور پر انجام نہیں دے سکیں گی، جب کہ 60 سے زیادہ عمر کی خواتین کو اس لیے پروموشن نہیں دی جاتی کہ اُن کی ریٹائرمنٹ بہت نزدیک ہوتی ہے، اس لیے یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کی پروفیشنل ترقی پر سرمایہ کاری بے کار ہے۔