لبنانی پارلیمان کے سپیکر نبیح بیری نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت شیعہ امل تحریک اسرائیل کے خلاف لبنان کے جنوبی سرحد سے جڑے علاقے میں مزاحمت کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔ سپیکر کی طرف سے یہ اعلان اس سیاسی جماعت کے کئی ارکان کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
لبنانی فوج کے ذرائع کے مطابق لبنانی امل ملیشیا کے کئی ارکان اور عام شہری اسرائیلی حملوں میں ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔ اس سلسلے میں اسرائیلی فوج نے 3 فروری کو بھی لبنانی شہریوں پر بمباری کی۔ ذرائع کے مطبق اس سے پہلے اسرائیلی فوج لبنانی شہریوں پر سرحدی دیہات میں کئی بار فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کر چکی ہے۔
ادھر اسرائیل کے ان حملوں کے رد عمل میں شیعہ امل تحریک کے بہت سارے ارکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں سے اپنے لوگوں کا دفاع کرنے کے لیے پیش پیش رہیں گے۔ کافی عرصے سے شیعہ ملیشیا لبنانی دفاع میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
سپیکر پارلیمان نبیح بیری نے تصدیق کی کہ ہم سب گوریلا ٹریننگ کے حامی ہیں اور ہم سب مزاحمت کار ہیں۔ اس لیے ہم اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں خط اول پر مزاحمت کے لیے موجود ہوں گے۔ پارلیمان میں امل تحریک کے بلاک کے سربراہ محمد خواجہ نے کہا اگر جنگ لبنان تک پھیلائی گئی اور اسرائیل نے لبنان کے خلاف زمینی حملہ شروع کیا تو ہمیں مزاحمت سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
واضح رہے 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیل نے سرحدی علاقوں کے علاوہ لبنان کے اندر بیروت تک ڈرون حملے کیے ہیں۔ جبکہ حزب اللہ نے بھی اسرائیلی سرحد کے اندر اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو راکٹ حملوں کی زد میں لیا ہے۔
لبنان کی طرف سے یہ عام طور پر مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان اقوام متحدہ کی جنگ بندی سے متعلق قرارداد 1701 کو پوری طرح زیر عمل لایا جائے۔
محمد خواجہ نے کہا ‘میں سمجھتا ہوں تنازعہ مختلف وجوہات کی بنا پر محدود ہے۔ جنوبی لبنان میں تنازعہ پانچویں مہینے میں داخل ہو گیا ہے کہ جب سے اسرائیل حماس جنگ جاری ہے۔ اسرائیل کے ارادے واضح ہیں لیکن تشویش اس بات کی ہے کہ اگر جنگ وسیع ہوتی ہے تو کیا وہ جنگ جیت سکے گا۔’