eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز میں قابل اعتراض اسائنمنٹس کا معاملہ، اندر کی کہانی

پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز کے پروفیسر کی جانب سے طالبات کو غیر اخلاقی موضوعات پر زبردستی اسائنمنٹس دینے اور قابل اعتراض تصاویر شئیر کرنے پر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق شکایات ان اسائنمنٹ سے متعلق تھیں جو کہ طلبا کو اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں لگیں۔ جبکہ اس میں ہم جنس پرستی کی نوعیت کا پہلو ہونے کو بھی جواز بنایا گیا ہے۔

ایک اور ذریعے نے جہان پاکستان کو بتایا کہ اس خبر کا محرک اساتذہ کے درمیان پیشہ ورانہ رقابت ہے۔ اس کے مطابق یہ اساتذہ وہی ہیں جن کی تعیناتی سے متعلق معاملات عدالتوں تک گئے اور اور انہوں نے ایسے عہدے پر وقت گزارا جو کہ میڈیا سے تعلقات کی ذمہ داری ادا کرتا ہے۔

جہان پاکستان کو دستیاب طلبہ کی جانبس ے چیئرمین ایچ ای سی پنجاب کو لکھے گئے خط کی کاپی کے مطابق طلبہ نے میڈیا کمیونیکیشن پروفیسر ڈاکٹر حنان میاں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں ایل جی بی ٹی کیو یعنی ہم جنس پرست تحریک سے متعلق اسائنمنٹس دیتے ہیں۔ جبکہ وہ ایسی اسائنمنٹس کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ پروفیسر پر الزام ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی کو ایک مدرسہ کہتے ہیں جبکہ لمز اور لاہور سکول آف اکنامکس کو ہی اصل ادارے مانتے ہیں۔ اس خط کے مطابق مذکورہ پروفیسر کے دفن سے متعلق نظریات میں بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ کینیڈین اور امریکن نیشنل پروفیسر یہاں ایل جی بی ٹی کلب بنانا چاہتے ہیں۔ اس خط کے مطابق انکے اس رویئے سے متعلق اپنی ایچ او ڈی پروفیسر نوشیہ کو بھی آگاہ کیا مگر وہ انکی حقیقی بہن ہیں اور انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا۔

جہان پاکستان نے پروفیسر حنان سے اس بابت رابطہ کیا مگر جواب موصول نہ ہوا۔ یاد رہے کہ پروفیسر ڈاکٹر حنان کی تعیناتی کے وقت چند پروفیسرز کو پروفیسر کے عہدے پر ترقی نہ مل سکی تھی جس کے خلاف وہ عدالت بھی گئے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبے الیکٹرک انجینئرنگ میں انگریزی کے پہلے سیمسٹر کے امتحان میں قابلِ اعتراض سوال کا نوٹس لیا تھا اور یونیورسٹی کو تنبیہ کی تھی کہ طلبہ سے ایسا مضمون لکھوانے والے استاد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے نوٹس کے مطابق یہ پرچہ چار یا پانچ دسمبر 2022 کو لیا گیا تھا جس میں طلبہ سے انتہائی قابلِ اعتراض مضمون لکھنے کا کہا گیا تھا جو نہ صرف پاکستان کے قانون کے خلاف ہے بلکہ اس سے طلبہ کے والدین کی بھی دل آزاری ہوئی ہے۔

پرچے میں بھائی اور بہن کے درمیان جنسی تعلق سے متعلق ایک فرضی صورتِ حال بیان کرتے ہوئے طلبہ سے اس پر رائے اور متعلقہ مثالیں مانگی گئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button