پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھارتی فوج کے حالیہ کھوکھلے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ 2024 میں مقبوضہ کشمیر میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سے 60 فیصد مبینہ طور پر پاکستانی نژاد تھے۔ جنرل دویدی نے مزید الزام عائد کیا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں باقی ماندہ جنگجوؤں میں سے 80 فیصد پاکستانی نژاد تھے۔’ اس بیان پر پاک فوج کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جنرل ہیڈکوارٹرز میں 267 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں بھارت کی جانب سے بیانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سطح ی اجلاس میں بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے حالیہ لاپرواہی اور اشتعال انگیز بیانات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا گیا ہے اور انہیں غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ بھارتی فوج کے یہ کھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں اور ان کے عوام اور بین الاقوامی برادری کی توجہ ان کی متعدد اندرونی دراڑوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کا کام کرتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔
اجلاس کے شرکاء نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فورم کے اراکین نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور انہیں علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
پاک فوج کے سربراہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے جائز جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور مقبوضہ علاقے میں مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
فورم نے علاقائی اور داخلی سلامتی کے منظرنامے کا جامع جائزہ لیا اور ملک کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا۔
دیگر امور پر اعلیٰ سطح ی اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
"فورم نے عبوری افغان حکومت کی جانب سے فتنہ الخوارج (جس اصطلاح کو ریاست ٹی ٹی پی کے حوالے سے استعمال کرتی ہے) کے خلاف انکار کے بجائے ٹھوس اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور ساتھ ہی پاکستان اور اس کے عوام کے دفاع میں تمام ضروری اقدامات کرنے کی حکمت عملی کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء نے بلوچستان میں عوام پر مبنی سماجی و اقتصادی ترقی کے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور بیرونی طور پر خارج کرنے کے بیانیے کا مقابلہ کرنے کی فوری ضرورت کو تسلیم کیا۔
فورم کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی کو بھی بلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور "بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور بنیاد پرست بنانے کی کوشش کرنے والے غیر ملکی سرپرستی والے پراکسیز کے مذموم عزائم کو بلوچستان کے عوام کی غیر متزلزل حمایت سے فیصلہ کن طور پر ناکام بنایا جائے گا۔
آرمی چیف نے تمام فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں کو سراہا اور روایتی اور انسداد دہشت گردی دونوں شعبوں میں مستقل مشن پر مبنی تربیت، فوجی تعاون میں اضافے اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔
کانفرنس کے اختتام پر آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف منیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عسکری قیادت ملک کو درپیش کثیر الجہتی چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہے اور پاکستان کے غیور عوام کی حمایت سے اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شرکاء نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امن و استحکام کے حصول کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہریوں کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔