چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے بجائے حکومت نے میونسپل سطح پر عارضی سٹالز لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں رمضان المبارک کے دوران 130 روپے فی کلو گرام کے کنٹرول ریٹ پر چینی فروخت کی جائے گی۔
اس بے قابو مہنگائی کے باوجود وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) کے اجلاس میں مارکیٹ ڈسپلن نافذ کرنے کے بجائے ان عارضی سٹالز کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو فوری سیٹ اپ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، سندھ کے لیے 230، خیبر پختونخوا کے لیے 405 اور پنجاب اور بلوچستان میں اضافی سٹالز لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں 20.88 روپے فی کلو یا 15.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور 20 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں چینی کی قیمت اوسطا 155.27 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
دارالحکومت سمیت بعض علاقوں میں اوپن مارکیٹ میں قیمتیں 160 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی ہیں۔
عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے صارفین کو راحت ملے گی اور ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں ہیرا پھیری کو روکا جاسکے گا۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قلیل مدتی اصلاحات چینی کی قیمتوں میں اضافے، منافع خوری اور غیر موثر مارکیٹ ریگولیشن کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
رانا تنویر نے ہدایت کی کہ ان سٹالز پر چینی کی فراہمی 27 رمضان تک بلا تعطل جاری رہے گی اور ممکنہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اقدام عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا اور انہوں نے سخت نگرانی کا عہد کیا۔ دریں اثنا پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) اور صوبائی حکام کو سپلائی چین برقرار رکھنے کے لیے تعاون کا حکم دیا گیا ہے۔
بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لئے بھی نقل و حمل اور تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی حفاظتی اقدامات کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔