سندھ پولیس کی تاریخ میں ایک انوکھے واقعے کے مطابق دو کانسٹیبلز کو اپنے افسران پر کالا جادو کے تعویذ کروانے کے الزام پر ایک مخصوص عرصے کے لیئے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔
یہ ریپڈ ریسپانس فورس کے کانسٹیبل عبد القیوم اور ایس ایس پی ثاقب ابراہیم کے درمیان شروع ہوا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق دونوں کانسٹیبلز پرسندھ پولیس کے اعلی’ افسر کی طرف سے تعویذ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ، ایس ایس پی لیول کےافسر ثاقب ابراہیم نے 2کانسٹیبلز کی 2سال کی سروس ختم کروانے کی سفارش کی جو کہ کر دی گئی،دونوں کانسٹیبلز نے قبرستان جا کر ایک افسر کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد کے نام معلوم کئے۔ ایک کانسٹیبل نےڈی ایس پی کے سامنے اعتراف کیا کہ 2ملزم کانسٹیبلز نے اسے تعویذات کے لیے ایس ایس پی اور اس کے فیملی ممبرز کے نام دئیے تھے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق دونوں کانسٹیبلز کو تعویزکرانے کے الزام پر شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے پولیس کانسٹیبلز نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ہم تعویز کو نہیں مانتے، الزامات جھوٹے ہیں، ہماری کردار کشی کی گئی، اور ہمیں سخت سزا دی گئی ہے، ہم آئی جی سندھ سے نوٹس لینے کی اپیل کر تے ہیں۔