سویڈن کے دارحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کرنیوالا عراقی پناہ گزین سلوان صباح مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق پولیس نے گستاخ قرآن کی لاش ملنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
مومیکا سویڈن میں مظاہروں کا اہتمام کرنے کے لیے مشہورتھا جہاں اس نے کُھلےعام پولیس کی حفاظت میں قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔
اس سے قبل مومیکا نےاپنی آخری اکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ ، ’آج میں نے سویڈن چھوڑ دیا اور اب نارویجن حکام کے تحفظ میں ہوں۔ میں نے ناروے میں پناہ اور بین الاقوامی تحفظ کے لیے درخواست دی ہے کیونکہ سویڈن فلسفیوں اور مفکرین کے لیے نہیں بلکہ صرف دہشت گردوں کے لیے پناہ قبول کرتا ہے۔ سویڈش عوام کے لیے میری محبت اور احترام وہی رہے گا، لیکن سویڈش حکام کی جانب سے مجھے جس ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا وہ سویڈن کی نمائندگی نہیں کرتا۔‘
سلوامن مومیکا کا مزید کہنا تھا کہ ، ’میں اسلام کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، میں نے قیمت ادا کی ہے اور ادا کرتا رہوں گا، اور میں اس کے لیے تیار ہوں، چاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔‘
واضح رہے کہ قرآن پاک کی متعدد بار بے حرمتی کرنے والاسلوان مومیکا عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے تعلق رکھتا تھا۔
سلوان نے سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے قبل عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کی، وہ دھوکا دہی سمیت متعدد کیسز میں عراق کو مطلوب تھا۔
سلوان کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا اوراس کی حوالگی کیلئے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سویڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی تھی تاہم سویڈن کی جانب سے سلوان کو عراق کے حوالے نہیں کیا گیا تھا۔
اس سے قبل اکتوبر 2023 کے اختتام پر خبر سامنے آئی تھی کہسلوان مومیکا کا سویڈن میں مستقل رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا گیا ہے تاہم اسے عراق جلاوطن نہیں کیا جائے گا اور اس فیصلے کا تعلق قرآن پاک کی بےحرمتی کیے جانے سے نہیں ہے
مائیگریشن آفس کے ترجمان جیسپر ٹینگروتھ کا کہنا تھا کہ مومیکا کی سویڈن میں رہائش اور کام کے اجازت نامے 16 اپریل 2024 کو ختم ہو ں گے، جن کی تجدید نہیں کرتے ہوئے اسے ملک بدر کردیا جائے گا۔ فیصلہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ سلوان نے اجازت نامے کے لیے اپنی درخواستوں میں غلط بیانی کی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سلوان مومیکا اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے معاملے کو مائیگریشن کورٹ میں لے کر جائے گا۔
امیگریشن سروس نے معاملے پرعندیہ دیا تھا کہ سلوان کی ملک بدری کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ “خدشہ ہے کہ اسے تشدد اور غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا، لہذا اسے اپریل 2024 کے وسط تک عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا گیا تھا۔
سلوان مومیکاعارضی رہائشی اجازت کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی ناروے جا پہنچا تھا جہاں وہ مردہ پایا گیا۔