فلسطینی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اپنے بیٹوں کو اسرائیلی بمباری میں نشانہ بنا کر قتل کئے جانے کے باوجود کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے مفادات ہر چیز پر اب بھی مقدم رہیں گے۔ وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ ان کے بیٹوں اور خاندان کے دوسرے افراد کی ہلاکت سے جنگ بندی مذکرات پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کیا حماس اب بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات جاری رکھ سکے گی ؟
ھنیہ نے ہر صورت اور ہمیشہ فلسطینی مفادات کو ہی ترجیح رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ‘ ہم یعنی حماس اب بھی ایک معاہدے کے لئے کوشاں ہیں۔ لیکن قبضہ اس سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اسے ہمارے مطالبات سے گریز کرتے ہوئے جنگ بندی سے فرار کا موقع مل جائے۔’
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔’
جمعرات کے روز دوحہ میں ‘رائٹرز’ کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اپنے بیٹوں کے بارے میں کہا ‘وہ تنظیم کے جنگجو گروپ کا حصہ نہیں تھے۔’ خبر رساں ادارہ ان سے بیٹوں کے حوالے سے تعزیت کے موقع پر حماس رہنما سے بات چیت کر رہا تھا۔ اپنے بیٹوں کے اس طرح نشانہ بنا کر قتل کر دیے جانے کے باوجود وہ حماس کی ترجیحات پر ڈٹے رہنے کے لئے پر عزم تھے۔ان کے تین بیٹوں کو ایک ہی وقت میں اسرائیلی حملے میں نشانہ بنا کر قتل کیا گیا