تحریر: سید باقر رضا کاظمی
13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ناجائز صیہونی حکومت پر اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے تاریخی اور فخریہ حملے کے دوران کچھ ایسے اچھوتے مناظر کیمرے میں قید ہو گئے جو رہتی دنیا تک کے لئے ایران کے اسلامی نظام کے تاریخ ساز، فخریہ اور دلیرانہ اقدام کی سند بننے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں بے شمار فرزندان اسلام کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو اترنے کا باعث بنے اور وہ جذبات سے لبریز ہو کر آبدیدہ ہو گئے۔
ان ہی مناظر میں سے ایک یہ ویڈیو ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فائر کردہ میزائل اور ڈرون طیارے قبلۂ اول مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرۃ کے اوپر سے گزرتے ہوئے یا شاید اُسے اپنی زبانِ بے زبانی اور گھن گرج سے سلامی دیتے ہوئے اپنے معینہ اہداف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
جبکہ ایک یہ تصویر بھی ہیں جس میں اسرائیل کا شکار کرنے کے لئے بھیجے گئے ایرانی ڈرون طیاروں کے ایک جُھنڈ کو عراق کے مقدس شہر کربلائے معلیٰ کے آسمان میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر نے بھی ایرانی قوم کے اُس نعرے کی عملی تصویر پیش کر دی جس میں وہ کہا کرتے ہیں کہ ’’راہ قدس از کربلا می گزرد‘‘ یعنی بیت المقدس کا راستہ کربلا سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس تصویر نے بھی دنیا بھر میں بہت سوں کو اس طرح جذبات سے لبریز کر دیا کہ وہ اپنے اشکہائے شوق پر قابو نہ پا سکے۔
گزشتہ سات دہائیوں سے امت مسلمہ کو اس لمحے کا انتظار تھا کہ ناجائز صیہونی حکومت کے خلاف لشکر اسلام کی جانب سے کچھ ایسا بڑا اور مؤثر اقدام کیا جائے جو اُسے ہوش کے ناخن لینے پر مجبور کر دے اور یہ فخریہ کارنامہ خمینی بت شکن کے قائم کردہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دلیر سپاہیوں نے اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے رقم کیا۔
ان مناظر کو بعض ممالک نے جہاں قدر کی نگاہ سے دیکھا اور اُس پر خوشی اور فخر کا احساس کیا وہیں شاید بعض کی نگاہیں حسرت آلود بھی رہی ہوں کہ کاش یہ فخریہ کارنامہ اُن کے ہاتھوں انجام پا جاتا!
اسلامی جمہوریہ ایران کے اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں فرزندان اسلام کا سر فخر سے بلند ہو گیا اور انہوں نے اسلام کے مجد و شکوہ اور اسکی عظمت کا بخوبی مشاہدہ کیا اور اس بات پر ان کا یقین مزید پختہ ہوا کہ اگر اسلام و قرآن کا دامن تھام لیا جائے تو پھر شیطانی طاقتیں بظاہر کتنی ہی سفاک، خونخوار اور طاقتور ہی کیوں نہ ہوں مگر انہیں بھی تمام تر ذلت و حقارت کے ساتھ مغلوب کیا جا سکتا ہے۔
شک نہیں کہ دنیا کی بڑی منھ زور اور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا فولادی عزم، آہنی جگر، بے مثال شجاعت و دلیری اور معینہ مقاصد میں اُسے کامیابی سے ہمکنار کرنے والی حکمت عملی، انہیں اسلامی و قرآنی تعلیمات کی دین ہے جن کو اُس کی قیادت و عوام نے اپنی ذاتی اور قومی پیشرفت کے لئے مشعل راہ کے طور پر ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھا ہے اور وہ انکی حقانیت پر بھرپور ایمان رکھتے ہیں۔