امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام بشمول طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے چار ‘سپلائرز’ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
چار غیر ملکی کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ٹیکنالوجی اور پرزہ جات فراہم کرنے کا الزام ہے جن کا تعلق چین اور بیلاروس سے ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ امریکہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر ‘13382’ کے تحت چار کمپنیوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہیں۔
ان کے بقول پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں کا تعلق چین اور بیلاروس سے ہے جو پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام سمیت بیلسٹک میزائل پروگرامز کے لیے متعلقہ اشیا فراہم کر رہی تھیں۔
کن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی؟
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکہ نے منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، شی آن لونگڈے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کری ایٹو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کو لمیٹڈ اور گرانپیکٹ کو لمیٹڈ پر پابندی عائد کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے ایک فیکٹ شیٹ بھی جاری کی ہے جس میں ان کمپنیوں سے متعلق تفصیلات اور پابندیوں کا ذکر شامل ہے۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق بیلاروس میں قائم ‘منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ’ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو خصوصی گاڑیوں کے چیسس فراہم کیے ہیں۔
ان چیسس کو پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کے ذریعے بیلسٹک میزائلوں کے لیے لانچ سپورٹ آلات کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم کیٹیگری (ایم ٹی سی آر) ون بیلسٹک میزائلز کی تیاری کا ذمہ دار ہے۔
چین میں قائم ‘شی آن لونگڈے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ’ کے بارے میں فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کمپنی نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو میزائل سے متعلق سامان فراہم کیا ہے جس میں فلیمینٹ وائنڈنگ مشین شامل ہے۔ ان مشینز کو راکٹ موٹر کیسز کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایک اور کمپنی جس پر امریکہ نے پابندی عائد کی ہے اس کا تعلق بھی چین سے ہے۔ فیکٹ شیٹ کے مطابق ‘تیانجن کری ایٹو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ لمیٹڈ’ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کیے ہیں۔ ان آلات میں اسٹر ویلڈنگ ایکوئپمںٹ اور لینیئر ایکسلیریٹر سسٹم شامل ہے۔
امریکہ کا اندازہ ہے کہ اسٹر ویلڈنگ ایکوئپمںٹ کو اسپیس لانچ وہیکلز میں استعمال ہونے والے پروپیلنٹ ٹینکوں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کا یہ بھی اندازہ ہے کہ لینیئر ایکسلیریٹر سسٹم ٹھوس راکٹ موٹرز کے معائنے میں استعمال ہو سکتا ہے۔
محکمۂ خارجہ کی جاری کردہ فیکٹ شیٹ کے مطابق تیانجن کری ایٹو کی جانب سے بنائے گئے آلات کی خریداری پاکستان کے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) کے لیے مقصود تھی۔ اسپارکو پاکستان کے ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون بیلسٹک میزائلز تیار کرتا ہے۔
امریکہ نے جس چوتھی کمپنی پر پابندی لگائی ہے وہ چین کی ‘گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ’ ہے جس نے فیکٹ شیٹ کے مطابق بڑے قطر کی راکٹ موٹرز کی ٹیسٹنگ کے لیے اسپارکو کو آلات فراہم کیے ہیں۔
اس کے علاوہ محکمۂ خارجہ کے مطابق اس کمپنی نے این ڈی سی کو بھی اسی طرح کی راکٹ موٹرز کی ٹیسٹنگ کے لیے آلات فراہم کیے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ دیگر شراکت داروں کے قریبی تعاون سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے نظاموں کی روک تھام اور عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
پابندیاں کیا ہیں؟
امریکی محکمۂ خارجہ کی جاری کردہ فیکٹ شیٹ کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں نامزد کمپنیوں یا افراد کی امریکہ یا امریکی افراد کے کنٹرول میں موجود تمام پراپرٹی اور اثاثے بلاک ہوں گے۔
اسی طرح پابندی کا شکار کمپنی یا افراد کے ساتھ کسی بھی شخص یا ادارے کا پچاس فی صد یا اس سے زائد اشتراک ہے تو وہ بھی پابندی کی زد میں آئے گا۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق پابندی کی زد میں آنے والے افراد یا کمپنی کے ساتھ امریکی شہریوں کی لین دین پر پابندی ہوگی۔ مزید برآں نامزد کردہ افراد کا امریکہ میں داخلہ معطل رہے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2023 میں امریکہ نے تین چینی کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے متعلقہ اشیا فراہم کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کی تھیں۔
ان کمپنیوں میں جنرل ٹیکنالوجی لمیٹڈ، بیجنگ لیو لیو ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کو لمیٹڈ اور چانگ ژو یوٹیک کمپوسائٹ کمپنی لمیٹڈ شامل تھیں۔