بین الاقوامی توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کے ڈائریکٹرجنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قریب ہے جس پر عالمی توانائی ایجنسی کو تشویش ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹرجنرل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یورینیم کی افزودگی اور ایران کی جوہری تنصیبات تک بین الاقوامی معائنہ کاروں کی رسائی کی کمی نے اس کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ’ڈوئچے ویلے‘ کے مطابق گروسی نے کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کے لیے کافی افزودہ یورینیم حاصل کرنے سے "مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں کی دوری پر” دور ہے۔
انہوں نے مزید کہا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایران کے پاس اس عرصے کے دوران ایٹمی ہتھیار ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے وضاحت کی کہ اگرچہ یورینیم کی افزودگی کو فوجی سطح تک پہنچانا ایک تشویشناک بات ہے لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ ایران کے پاس اس وقت جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
گروسی نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے اہداف واضح نہیں ہیں اور صرف قیاس کیا جا سکتا ہے۔
قابل ذکرہے کہ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معاہدے کے تمام فریق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے واپس آجائیں تو جوہری معاہدے کی پاسداری کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب مارچ 2021ء میں شروع ہونے والے معاہدے کی بحالی کے لیے ایران اور اہم فریقین کے درمیان مذاکرات اختتام کو پہنچ گئے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 2018ء میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد اسے ایک برا معاہدہ قرار دیتے ہوئے واشنگٹن نے تہران پر سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
ڈوئچے ویلے کے مطابق گروسی نے کہا کہ ایجنسی کے پاس ایران میں تنصیبات تک رسائی کی ضمانت دینےکے لیے ضروری نہیں ہے۔ اس سے اس کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔