امریکی شہریت کے حامل تمام افراد کیلئے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھانا لازم ہے۔ پاکستان میں ایک جج کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اُن کے پاس امریکا میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ موجود ہے تاہم وہ امریکا کے شہری نہیں ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توضیح کی ہے کہ جسٹس بابر ستار نے نیو یارک میں قانونی امور کی ایک فرم کے ساتھ کام کیا جس نے ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور مستقل رہائش کا اجازت نامہ دلوایا جسے عرفِ عام میں گرین کارڈ کہا جاتا ہے۔
معروف صحافی غریدہ فاروقی نے، جنہیں حال ہی میں تمغہ امتیاز دیا گیا ہے، ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ جسٹس بابر ستار امریکی شہری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی قانون کے تحت تمام شہریوں کو قوانین ہی تسلیم نہیں کرنا ہوتے بلکہ ملک سے وفاداری کا حلف بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
ایکس پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی اور ملک کا وفادار ہونے سے مفادات کا تصادم بھی واقع ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ججوں کے لیے بھی وہی شرط کیوں نہیں جو سیاست دانوں کے لیے ہے۔ سیاست دانوں کے لیے دہری شہریت رکھنا ممنوع ہے۔
اس پورے معاملے کے تناظر میں یہ دیکھنا اہم ہے کہ امریکی شہریت اور مستقل رہائش (گرینڈ کارڈ) میں کیا فرق ہے، بالخصوص ریاست سے وفاداری کے حوالے۔
گرین کارڈ کیا ہے؟ یونائٹیڈ اسٹیٹس سٹیزن اینڈ امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) کے مطابق مستقل رہائش کے کارڈ کی بدولت کسی بھی شخص کو امریکا میں مستقل رہائش اور کام کرنے کا حق ملتا ہے۔
گرینڈ کارڈ حاصل کرنے کا طریقِ کار تین کیٹیگریز میں منقسم ہے۔ ملازمت کی بنیاد پر، فیملی کی ترجیح کی بنیاد پر، قریب ترین عزیز کے امریکی شہری ہونے کی بنیاد پر۔
گرین کارڈ ملنے کی صورت میں کئی حقوق ملتے ہیں۔ مثلاً امیگریشن لا کی سنگین خلاف ورزی نہ کرنے کی صورت میں مستقل رہائش، قابلیت اور انتخاب کی بنیاد پر امریکا میں کوئی بھی ایسی معاشی سرگرمی جو مکمل قانونی ہو، امریکا کے تمام قوانین، رہائش کی نوعیت اور مقامی دائرہ اختیار کے تحت تحفظ وغیرہ۔ ساتھ ہی ساتھ چند ایک ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ مثلاً امریکا کے تمام قوانین کی مکمل پاس داری، انکم ٹیکس ریٹرن کی فائلنگ، یو ایس انٹرنل ریونیو سروس اور اسٹیٹ ٹیکس اتھارٹیز کو تمام آمدنی رپورٹ کرنا، جمہوری طرزِ حکومت کی مکمل حمایت۔ (حمایت کا مطلب رائے دہی نہیں کیونکہ گرین کارڈ کے حامل افراد مرکزی، ریاستی یا مقامی سطح کے انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ 18 سال سے زیادہ عمر کا اور مرد ہونے کی صورت میں سلیکٹیو سروس میں رجسٹریشن۔
آخری نکتے کا مطلب ہے فوج کے لیے لازمی خدمات کی خاطر منتخب کیا جانا۔ یاد رہے کہ امریکا میں گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران کبھی جبری فوجی بھرتی نہیں ہوئی۔
گرین کارڈ کا حامل ہونا مکمل شہریت کی طرف ایک بڑا قدم ہے تاہم یو ایس سی آئی ایس لوگوں کو مشورہ دیتی ہے کہ ملک سے ایک سال یا زیادہ مدت کے لیے کہیں جانے کی صورت میں ری اینٹری فارم پُر کریں۔
یہ بات واضح ہوچکی کہ گرین کارڈ رکھنے کا مطلب ہے امریکا کے تمام قوانین کو تسلیم کرنا، ان کا احترام کرنا اور حقِ رائے دہی نہ ملنا
ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا گرین کارڈ رکھنے کی صورت میں لازم ہے کہ متعلقہ فرد لازمی طور پر امریکا کا وفادار ہو۔ اس کا مختصر جواب نفی میں ہے۔ مستقل رہائش کی صورت میں ٹیکس دینا بھی لازم ہے اور امریکی حکومت کے خلاف کوئی کام نہ کرنا بھی ناگزیر ہے۔
بہر کیف، امریکا سے وفاداری کا حلف اٹھانا ملک کا مستقل اور مکمل شہری بننے کے لیے ناگزیر ہے اور اس کے نتیجے میں گرین کارڈ کے مقابلے میں زیادہ حقوق ملتے ہیں۔
جب کوئی شخص امریکا کا نیچرلائزڈ شہری بنتا ہے تو لازم ٹھہرتا ہے کہ وہ ایک تقریب میں شرکت کرے جس میں اسے امریکا سے وفاداری کا حلف اٹھانا پڑتا ہے۔ گرین کارڈ حاصل کرتے وقت یہ حلف نہیں اٹھانا پڑتا۔
مستقل شہریت کے حلف کے لیے لازم ہوتا ہے کہ متعلقہ فرد اعلان کرے کہ وہ نہ صرف یہ کہ امریکی آئین کی پاس داری کرے گا اور حکومت کے حکام پر ملک کے دفاع کے لیے ہتھیار بھی اٹھائے گا بلکہ ملک سے وفاداری کے بارے میں خصوصی بیان بھی دینا ہوتا ہے۔
حلف کے مطابق اُسے کہنا ہوتا ہے کہ میں حلفیہ اعلان کرتا ہوں کہ میں اب تک جس ریاست اور حکمران کا وفادار رہا ہوں اب اس سے مکمل طور پر دست بردار رہوں گا۔
گرین کارڈ ہولڈر کے لیے لازم نہیں ہوتا کہ اپنے آبائی ملک کی شہریت ترک کرے۔