eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والے عازمین حج پر پاکستان سوگوار ہے۔

گزشتہ روز منیٰ میں ایک المناکدم حادثہ پیش آیا، جس میں بے شمار زائرین ایک بھیانک stampede کا شکار ہو گئے۔ اس سانحہ میں کم از کم 863 پاکستانی زائرین جان سے گئے،717 زائرین ابھی تک لاپتہ ہیں، جس سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ حادثہ حج کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران پیش آیا ہے، جو ہر مسلمان کے لیے زندگی کا ایک عظیم خواب ہوتا ہے۔ اس المناکدم خبر نے پورے پاکستان کو سوگ میں ڈال دیا ہے اور ہر دل غم زدہ ہے۔

حادثے کی نوعیت اور ابتدائی اطلاعات

حادثے کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق منیٰ میں رمی جمار کے دوران ایک بے قابو بھیڑ نے زائرین کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ بھیڑ کیوں اور کیسے لگی، اس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ ہر سال حج کے دوران منیٰ میں رمی جمار کا عمل ہوتا ہے، جس میں کروڑوں زائرین شیطان کو کنکریاں مارنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس دوران بھیڑ کا ہونا ایک عام سی بات ہے، لیکن اس بار یہ بھیڑ ایک مہلک سانحہ کا باعث بن گئی۔

متاثرین اور امدادی کارروائیاں

حادثے میں جان سے جانے والے پاکستانی زائرین کی تعداد کم 717 ہے، جبکہ863  زائرین ابھی تک لاپتہ ہیں۔ زخمیوں کی تعداد بھی کافی ہے، جنہیں قریبی طبی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکومت اور مقامی حکام متاثرین کی تلاش اور ان کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

مذہبی امور کی وزارت نے ایک ہیلپ لائن قائم کر دی ہے، جہاں سے رشتے دار لاپتہ زائرین کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ علاقائی حکومتوں نے بھی متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے ڈیسکس قائم کر دیے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکام ہلاک ہونے والے زائرین کے لواحقین سے رابطے میں ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعائیں کی جا رہی ہیں۔

غم کا سماں اور قومی یکجہتی

اس المناکدم حادثے کی خبر نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر غم اور تعزیت کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ مساجد اور امام بارگاہوں میں بھی ہلاک ہونے والے زائرین کے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو متاثر کیا ہے۔ مذہب، سیاسی وابستگی یا کسی اور فرق کے بغیر پورا ملک غم میں شریک ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعائیں کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر کی توفیق بخشے۔

تحقیقات اور ذمہ داریوں کا تعین

اس المناکدم حادثے کے بعد یہ بات ضروری ہے کہ اس کی وجوہات کا بغور جائزہ لیا جائے اور آئندہ کے لیے ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلے میں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بھیڑ کیوں اور کیسے لگی؟ کیا اس حادثے سے بچاؤ کے لیے مناسب سیکیورٹی انتظامات تھے؟ اگر نہیں تو اس میں کوتاہی کس کی طرف سے ہوئی؟

حکومت کو چاہیے کہ اس سانحے کی غیر جانبدار تحقیقات کرائے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ حج میں ایسے حادثات نہ ہوں اور زائرین کی سلامتی کو اولین ترجیح دی جائے۔

حج انتظامات اور بہتری کی تجاویز

  • بہتر بھیڑ کنٹرول انتظامات: اس بات کی ضرورت ہے کہ منیٰ سمیت دیگر مقامات پر بھیڑ کنٹرول کے لیے جدید اور موثر انتظامات کیے جائیں۔ راستوں کی منصوبہ بندی اور آمد و رفت کے لیے الگ الگ راستے بنائے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زائرین کی تعداد کے مطابق مختلف علاقوں میں انہیں قیام کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے، تاکہ کسی ایک جگہ پر بھیڑ نہ ہو۔

  • ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال: حج انتظامات میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ زائرین کی بائیو میٹرک رجسٹریشن اور شناخت کے نظام سے نہ صرف بھیڑ کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ لاپتہ ہونے والے زائرین کی تلاش میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

  • آگاہی مہم: حج پر جانے والے زائران کے لیے آگاہی مہم کا انعقاد بھی ضروری ہے، تاکہ وہ بھیڑ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں۔ اس ضمن میں حج کے ارکان کی ادائیگی کے طریقوں کے ساتھ ساتھ بھیڑ سے بچنے کے لیے ضروری ہدایات بھی فراہم کی جا سکتی ہیں۔

  • عالمی تعاون: حج انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے سعودی حکومت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے اسلامی ممالک کو بھی تعاون کرنا چاہیے۔ مشترکہ کوششوں سے حج کے دوران زائرین کی سلامتی اور سہولت کو یقینی بنایا جا सकता ہے۔

ایک قومی سانحہ اور متحد ہونے کا عہد

یہ حادثہ بلاشبہ ایک قومی سانحہ ہے، جس نے ہر پاکستانی کو غمزدہ کر دیا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں پورا ملک متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم ان تمام زائرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جنہوں نے اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

اس المناکدم حادثے سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں آئندہ کے لیے حج انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ اس ضمن میں حکومت اور عوام دونوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ زائرین کی سلامتی کو اولین ترجیح دے اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کرے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ حج پر جاتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور حج کے ارکان کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ بھیڑ سے بچنے کے لیے بھی ہدایات پر عمل کریں۔

یہ سانحہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کا سہارا بننا چاہیے اور متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سانحے میں جان سے جانے والوں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر کی توفیق بخشے۔ آمین!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button