سندھ حکومت نے کراچی سمیت پورے صوبے میں جدید "سندھ اسمارٹ سرویلیانس سسٹم (S-4)” کے نام سے ایک چہرہ شناسی نگرانی کا نظام متعارف کرایا ہے۔ اس منصوبے کے تحت کراچی کے تمام 40 ٹول پلازوں پر لگائے گئے کیمروں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جو نہ صرف گاڑیوں کے نمبر پ్लेट کی خودکار شناخت (Automated Number Plate Recognition) کر سکتے ہیں، بلکہ چہرہ شناسی کی صلاحیت سے بھی لیس ہیں۔ اس نئے نظام کے ذریعے جرائم کی روک تھام اور مجرموں کی گرفتاری میں مدد ملنے کی توقع ہے۔
رپورٹس کے مطابق سندھ حکومت نے اس منصوبے پر تقریباً 1.5 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔ اس نظام میں لگے ہوئے کیمروں سے براہ راست تصاویر مرکزی کنٹرول اور کمانڈ روم کے سرور تک پہنچیں گی، جہاں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی مدد سے گاڑیوں کے نمبر پٹ چیک کیے جائیں گے اور چوری شدہ گاڑیوں اور مجرموں کے ڈیٹابیس سے ان کا موازنہ کیا جائے گا۔ کسی بھی مشکوک گاڑی یا فرد کی شناخت ہوتے ہی حکام کو فوری طور پر الرٹ کر دیا جائے گا۔
نئے نظام کے فوائد
سندھ حکومت کی جانب سے اس نئے نظام کو جرائم کی روک تھام اور عوام کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس نئے نظام کے کچھ ممکنہ فوائد درج ذیل ہیں:
- جرائم کی روک تھام: چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی کی مدد سے مطلوب افراد کی شناخت میں آسانی ہو گی، جس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
- چوری شدہ گاڑیوں کی بازیابی: خودکار نمبر پٹ شناخت کے نظام سے چوری شدہ گاڑیوں کی بازیابی میں تیزی آئے گی۔
- مجرمانوں کی گرفتاری: اس نئے نظام کی مدد سے مجرموں کی شناخت اور گرفتاری میں آسانی ہو گی۔
- عوام کا تحفظ: اس نظام سے جرائم کی شرح میں کمی آنے کی توقع ہے، جس سے عوام کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے گا۔
- تیز تفتیش: جرم کی صورت میں ملزمان کی شناخت اور معلومات فوری طور پر دستیاب ہونے سے تفتیشی عمل تیز ہو گا۔
خدشات اور تحفظات
چہرہ شناسی کی نگرانی کے نظام جیسے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے جہاں جرائم کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے، وہیں اس سے کچھ خدشات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ان خدشات میں سے کچھ یہ ہیں:
- نجی زندگی کی خلاف ورزی: اس نظام کے تحت کیمروں سے مسلسل نگرانی کی وجہ سے شہریوں کی نجی زندگی پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔
- غلط شناخت کا امکان: چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی میں غلط شناخت کا امکان موجود ہے، جس سے بے گناہ افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ सकता ہے۔
- ڈیٹا کی سکیورٹی: چہرہ شناسی کے لیے استعمال ہونے والے ڈیٹا کی سکیورٹی کو لے کر بھی خدشات ہیں کہ کہیں اس کا غلط استعمال نہ ہو جائے۔
آگے بڑھنے کا راستہ
سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ چہرہ شناسی کی نگرانی کے نظام کے استعمال کے حوالے سے کچھ تحفظات بھی وضع کرے۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل اقدامات ضروری ہیں:
- واضح قانون سازی: چہرہ شناسی کی نگرانی کے نظام کے استعمال کے لیے واضح اور شفاف قانون سازی کی ضرورت ہے،
صورتوں میں اس کا استعمال غیر قانونی ہو گا۔ اس قانون میں شہریوں کی نجی زندگی کے تحفظ کی ضمانت بھی ہونی چاہیے۔
-
آزاد نگرانی کا ادارہ: ایک آزاد نگرانی کا ادارہ تشکیل دیا جائے، جو اس بات کو یقینی بنائے کہ چہرہ شناسی کے نظام کا استعمال قانون کے مطابق ہو رہا ہے اور شہریوں کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جا رہی ہے۔
-
عوام میں آگاہی: حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام میں اس نئے نظام کے بارے میں آگاہی پھیلائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عوام کو یہ معلوم ہو کہ ان کی تصاویر کیسے لی جائیں گی، اس ڈیٹا کا استعمال کیسے کیا جائے گا اور ان کے حقوق کیا ہیں۔
-
ٹیکنالوجی میں بہتری: حکومت کو چاہیے کہ وہ چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی میں مسلسل بہتری لائے تاکہ غلط شناخت کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
نتیجہ
سندھ حکومت کا "سندھ اسمارٹ سرویلیانس سسٹم (S-4)” ایک ایسا قدم ہے، جس سے جرائم کی روک تھام اور عوام کی سیکیورٹی میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم، اس نئے نظام کے استعمال کے حوالے سے کچھ خدشات بھی موجود ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا सकता۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ واضح قانون سازی، آزاد نگرانی اور عوامی آگاہی کے ذریعے اس نئے نظام کے استعمال میں شفافیت لائے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔ ٹیکنالوجی میں مسلسل بہتری کے ساتھ یہ نظام جرائم کی روک تھام میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس نئے نظام کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بات چیت کرنا اور اس کے استعمال کے حوالے سے ایک قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس نگرانی کے نظام کو جرائم کی روک تھام کے لیے ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا جائے، نہ کہ عوام کی آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے۔
جس میں یہ بات واضح کی جائے کہ اس نظام کا استعمال کس مقصد کے لیے کیا جا सकता ہے اور کون سی
-