سپریم کورٹ کے ججوں کے گھروں کے کرایوں اور عدالتی الاؤنس میں کئی گنا اضافہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون و انصاف کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ کردیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کے گھروں کا کرایہ 68 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے ججوں (چھٹی، پنشن اور استحقاق) آرڈر، 1997 میں، جسے بعد میں مذکورہ حکم کے طور پر حوالہ دیا گیا، پیراگراف 20 میں، ذیلی پیراگراف (2) میں ، "اڑسٹھ ہزار” الفاظ کے لئے "تین لاکھ پچاس ہزار” الفاظ کو تبدیل کیا جائے گا۔
اسی طرح ججز کا اعلیٰ عدالتی الاؤنس بھی 4 لاکھ 28 ہزار 40 روپے سے بڑھا کر 11 لاکھ 61 ہزار 163 روپے کر دیا گیا ہے۔
مذکورہ حکم میں پیراگراف 22 میں ‘چار لاکھ اٹھائیس ہزار چالیس’ الفاظ کی جگہ ‘ایک لاکھ ایک لاکھ اکسٹھ ہزار ایک سو تریسٹھ’ کے الفاظ استعمال کیے جائیں گے۔
نوٹیفکیشن قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے ہائی کورٹ کے ججوں کے گھروں کا کرایہ اور عدالتی الاؤنس میں بھی اضافہ کیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گھر کا کرایہ 65 ہزار سے بڑھا کر 3 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس 3 لاکھ 42 ہزار 431 روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ 90 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت پارلیمنٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری کے چند دن بعد سامنے آئی ہے جس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی منظور شدہ تعداد کو بڑھا کر 34 کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مقاصد اور وجوہات کے بیان کے مطابق ، "سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججوں کی تعداد سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ایکٹ ، 1997 کے تحت مقرر کی جانی ہے ۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد سولہ اور ایک چیف جسٹس ہے۔ پاکستان میں قانونی چارہ جوئی میں مسلسل اضافے اور زیر التوا مقدمات کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔
مذکورہ بالا باتوں کی روشنی میں چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 33 کرنے کی تجویز ہے۔
بل کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان زیریں میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترمیمی بل کے تحت ججوں کی تعداد کو بڑھا کر 34 کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس اقدام کا مقصد سپریم کورٹ میں مقدمات کے بیک لاگ سے نمٹنا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ ججوں کی تعداد کو وقت کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔
اس ترمیم سے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہو جائے گی، تاکہ مقدمات کے بیک لاگ کو کلیئر کیا جا سکے اور 26 ویں ترمیم کے بعد ہمارے پاس آئینی بنچ بنانے کے لیے جج ہوں۔
واضح رہے کہ زیر التوا مقدمات کو کم کرنے کے لیے جولائی میں دو ریٹائرڈ ججز جسٹس (ر) طارق مسعود اور جسٹس (ر) مظہر عالم میاں خیل کو ایک سال کے لیے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کیا گیا تھا۔