لاہور:پاکستان تاریخ میں پہلی بار امریکی کپاس کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے جس کی وجہ فروخت، ٹیکس فری درآمدات اور مقامی فصل کی توقع سے کم پیداوار ہے جس کا معیار بھی خراب موسمی حالات کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 1.192 ملین گانٹھیں (ہر ایک 160 کلوگرام) پاکستان بھیجی گئی ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ ویتنام دوسرے، ترکی تیسرے، سوئٹزرلینڈ چوتھے، میکسیکو پانچویں، چین چھٹے اور بھارت امریکی کپاس کا ساتواں سب سے بڑا خریدار ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان نے امریکا، برازیل اور دیگر ممالک سے کپاس کی 30 لاکھ سے 35 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ مزید معاہدے پائپ لائن میں ہیں۔
توقع ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملیں اس سال اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 5.5 ملین گانٹھیں درآمد کریں گی۔ کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا خیال ہے کہ مقامی سفید لنٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی وجہ سے ملمالکان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ٹیکس فری لنٹ درآمد کرنے کی ترغیب ملی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کپاس کے علاوہ دھاگے کی درآمد کو بھی سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جس سے مقامی کپاس کے شعبے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ اس اقدام سے کپاس کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ہندوستانی دھاگے بھی دبئی کے راستے مقامی مارکیٹ میں اپنا راستہ بنا رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے 11 لاکھ 90 ہزار گانٹھوں کی درآمد کے مقابلے میں ویتنام نے اب تک 0.96 ملین گانٹھیں، ترکی نے 0.67 ملین گانٹھیں، سوئٹزرلینڈ نے 0.65 ملین گانٹھیں، میکسیکو نے 0.59 ملین گانٹھیں، چین نے 0.52 ملین گانٹھیں اور بھارت نے امریکی کپاس سے صرف 0.258 ملین گانٹھیں خریدی ہیں۔