پاک فوج ایل ای اے کے ساتھ مل کر امن کے دشمنوں کا مسلسل سراغ لگائے گی، آرمی چیف
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے غیر قانونی اسپیکٹرم کے خاتمے کے لیے فوج کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق انہوں نے اس عزم کا اظہار گزشتہ منگل کو ہونے والے نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس اور صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے پیش خیمہ کے طور پر پشاور کے دورے کے دوران کیا۔
آرمی چیف نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے قوم اور سیکیورٹی فورسز کے اجتماعی عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ پاک فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر پائیدار استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے امن کے دشمنوں کا مسلسل تعاقب کرے گی۔
دورے کے دوران جنرل منیر کو موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور فیلڈ کمانڈرز بھی موجود تھے۔
آرمی چیف نے شہدا اور غازیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مادر وطن کے دفاع کے لیے بے مثال قربانیوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قربانیاں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزا اور غیر متزلزل لگن کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے ہر قسم کے خطرات کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لئے فوجیوں کے بلند حوصلے، آپریشنل تیاری اور غیر متزلزل عزم کو بھی سراہا۔
آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔
ملک خاص طور پر کے پی اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور شہریوں پر دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کا سامنا کر رہا ہے۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2024 کی تیسری سہ ماہی میں دہشت گردی کے تشدد اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے منسلک ہلاکتوں میں 90 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں 328 واقعات میں 722 ہلاکتیں اور 615 زخمی ریکارڈ کیے گئے، جن میں سے 97 فیصد ہلاکتیں کے پی اور بلوچستان میں ہوئیں۔
یہ واقعات عسکریت پسندی کے خلاف پاکستان کی جاری جنگ کی عکاسی کرتے ہیں، خاص طور پر افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں۔ طالبان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کی یقین دہانیوں کے باوجود عسکریت پسند گروہ حملے کرنے کے لیے غیر محفوظ سرحد کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔