پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے پابندی کے خاتمے کے بعد یورپی پروازوں کی بحالی کی تیاری وں کے پیش نظر کمپنی کے ایک سینئر ایگزیکٹو کو قائم مقام سی ای او مقرر کردیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد پی آئی اے آئندہ تین سے چار ہفتوں میں پیرس سے یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی توقع رکھتی ہے۔
ایئر لائن کو ایک مستقل سی ای او مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔ پی آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے کمرشل، ایئرپورٹ سروسز، فلائٹ سروسز، سیکیورٹی اور ویجیلنس ڈپارٹمنٹ س کے سربراہ خرم مشتاق ایئر وائس مارشل عامر حیات کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کب ہوا تھا۔
2020 میں ای اے ایس اے نے پاکستانی حکام اور اس کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کی وجہ سے پی آئی اے کا یورپی یونین میں کام کرنے کا اجازت نامہ معطل کردیا تھا۔
برطانیہ نے پی آئی اے کو خطے میں کام کرنے کی اجازت بھی معطل کردی تھی کیونکہ پاکستان نے طیارہ حادثے میں 97 افراد کی ہلاکت کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت کی تحقیقات شروع کردی تھیں۔
پی آئی اے اور حکومت کا مقصد پی آئی اے میں 60 فیصد حصص فروخت کرنا ہے، جس نے ای اے ایس اے پر زور دیا تھا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرے جس سے ایئرلائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔
خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن کا پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ میں 23 فیصد حصص ہے لیکن براہ راست پروازوں کی کمی کا مطلب ہے کہ اس کا 34 طیاروں کا بیڑا مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو 60 فیصد مارکیٹ شیئر رکھتی ہیں۔
پی آئی اے کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی خدمات کے معاہدے ہیں اور لندن ہیتھرو جیسے اہم مقامات پر لینڈنگ سلاٹ ہیں۔
اکتوبر میں ایئر لائن کی نجکاری کی ناکام کوشش کو ایک ہی پیشکش موصول ہوئی تھی، جو اس کی مانگی گئی قیمت سے بہت کم تھی۔