وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے سول نافرمانی کے اقدام کو پاکستان دشمنی قرار دے دیا
وفاقی کابینہ نے ملک میں بجلی کے نرخوں میں اضافے سے نمٹنے کیلئے کوششیں جاری رکھتے ہوئے 8 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ تصفیے کے معاہدوں کی منظوری دے دی جس سے قومی خزانے کو 238 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت توانائی اور پاور ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی گئی۔
ان پاور پلانٹس میں ڈی ڈبلیو یونٹ ون، یونٹ ٹو، آر وائی کے ملز، چنیوٹ پاور، حمزہ شوگر، المعیز انڈسٹریز، تھل انڈسٹریز اور چنار انڈسٹریز شامل ہیں۔
یہ پیش رفت وزیر اعظم کی جانب سے پانچ قدیم ترین آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی اے) کو قبل از وقت ختم کرنے کے اعلان کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس سے ان کے معاہدوں کی بقیہ مدت میں سالانہ 60 ارب روپے یا تقریبا 411 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
وفاقی حکومت پر شدید دباؤ تھا کہ وہ پاور پلانٹس کے ساتھ اپنے پی پی اے پر نظر ثانی کرے کیونکہ گنجائش کی ادائیگی کے چارجز میں اضافے سے بجلی کے بل مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کی استطاعت سے کہیں زیادہ ہو گئے ہیں۔
اجلاس کے دوران شرکاء کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) ان پاور پلانٹس کی جانب سے پیدا ہونے والی بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے رابطہ کرے گی۔
ان معاہدوں کے نتیجے میں عوام کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور قومی خزانے کو 238 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر فیصلے اور عمل میں ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی جانی چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نجی شعبے اور صنعتوں کا فروغ حکومت کی کلیدی ترجیح ہے۔
وفاقی کابینہ کو شام کی تازہ ترین صورتحال اور جنگ زدہ ملک میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ شام میں موجود 250 پاکستانی زائرین میں سے 79 بیروت پہنچ چکے ہیں جہاں سے انہیں واپس پاکستان لایا جائے گا۔ مزید برآں، شام میں موجود 20 اساتذہ اور طالب علموں میں سے سات اساتذہ بھی بیروت پہنچ چکے تھے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شام اور لبنان میں پاکستانی سفارت خانوں کے حکام شام سے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
دریں اثنا کابینہ نے بریگیڈیئر عاصم بشیر وڑائچ کو وزارت دفاعی پیداوار کی سفارش پر ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ میں ممبر آف پروڈکشن کنٹرول تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر نیشنل کمیشن فار دی سٹیٹس آف ویمن فنڈ کے قیام کی بھی منظوری دی۔
‘پی ٹی آئی کی سول نافرمانی پاکستان دشمنی’
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے حکومت کو سول نافرمانی کی دھمکی دینے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدام کو ‘پاکستان دشمنی’ قرار دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے اور ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ترسیلات زر میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے سول نافرمانی کے مطالبے کے باوجود یہ پیش رفت ہوئی ہے اور یہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے معاشی ترقی کے لئے سیاسی استحکام کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات دی گئی ہیں کہ حال ہی میں اسلام آباد پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے سفیر نے گزشتہ روز ان سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا تھا کہ منصوبوں کی نشاندہی کی جائے اور فزیبلٹی اسٹڈیز تیار کی جائیں تاکہ معاہدوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
شام کی صورتحال کے بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا سفارتی موقف اس پر غیر جانبدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کے وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد بیروت کے راستے شام سے تقریبا 500 سے 600 پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لئے ایک میکانزم تیار کیا گیا ہے۔