سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مہنگے بلغاری زیورات کی خریداری سے متعلق کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی۔
یہ فرد جرم پی ٹی آئی کے بانی اور دیگر پارٹی رہنماؤں پر گزشتہ سال 9 مئی کے احتجاج کے دوران راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر ز پر حملے سے متعلق کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کے ایک ہفتے بعد عائد کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو گزشتہ ماہ ضمانت دی تھی تاہم وہ گزشتہ سال 5 اگست کو گرفتاری کے بعد سے متعدد الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔
خصوصی عدالت سینٹرل ون کے جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی جہاں عمران خان کو پیش کیا گیا۔ کیس میں ضمانت پر موجود بشریٰ بی بی اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
عمران اور بشریٰ دونوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو 18 دسمبر کو بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کرلیا۔
آج عمران خان پر ساتویں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور اس سے قبل 10 مئی 2023 کو ان کے خلاف پہلے توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ جنوری میں توشہ خانہ کے دوسرے ریفرنس میں؛ فروری میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں؛ اور حال ہی میں جی ایچ کیو حملے پر۔ توشہ خانہ کے گزشتہ دو مقدمات میں عمران خان کی سزائیں معطل کر دی گئی تھیں۔
ان پر 13 دسمبر 2023 کو سائفر کیس میں اور جنوری میں عدت کیس میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی اور بعد ازاں دونوں ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔
190 ملین پاؤنڈ کے اس مقدمے میں جوڑے کا ٹرائل اپنے آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے اور جوڑے نے رواں ہفتے احتساب عدالت کے سامنے گواہی دی ہے۔
حالیہ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جوڑے پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایک غیر ملکی رہنما کی جانب سے تحفے میں دیے گئے مہنگے بلغاری زیورات کو کم قیمت پر اپنے پاس رکھا جس میں ہار، بالیاں، بریسلیٹ اور انگوٹھیاں شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ عمران خان کے وکیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تحائف 2018 کی توشہ خانہ پالیسی کے تحت حاصل کیے گئے تھے اور کسٹمز اور تشخیص کاروں کی جانب سے ویلیو ایشن کے مطابق ادائیگیکی گئی تھی۔ وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ صہیب عباسی کو پی ٹی آئی کے بانی کو پھنسانے کے لیے اپنے بیان میں تبدیلی لانے پر مجبور کیا گیا۔
اس جوڑے کو 13 جولائی کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد اسی دن عدت کیس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔
بشریٰ بی بی نے 24 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت بھی حاصل کی تھی اور انہیں تقریبا نو ماہ کی حراست کے اگلے دن رہا کرنے کی اجازت دی تھی۔
جج ارجمند نے 14 نومبر کو جوڑے کی بریت کی درخواستیں پہلے ہی خارج کر دی تھیں اور فرد جرم کو مزید چار دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔
اس سے قبل جج ارجمند نے اس معاملے میں جوڑے پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 2 اکتوبر مقرر کی تھی۔ تاہم دفاع کے وکیل کی جانب سے مزید وقت کی درخواست پر سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ اس سے ایک دن پہلے جج نے ان کی گرفتاری کے بعد کی ضمانت کی عرضی مسترد کر دی تھی۔
ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کو برقرار رکھنے کے بعد یہ کیس احتساب عدالت سے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے مئی 2021 میں سعودی شاہی خاندان کی جانب سے بشریٰ بشریٰ کو تحفے میں دیے گئے زیورات کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا تھا۔
نیب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے مختلف سربراہان مملکت اور غیر ملکی شخصیات کی جانب سے مجموعی طور پر 108 تحائف وصول کیے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ان تحائف میں سے انہوں نے مبینہ طور پر 58 تحائف اپنے پاس رکھے جبکہ ان 108 تحائف کی مالیت 14 کروڑ 21 لاکھ روپے سے زائد تھی۔
شادمان تھانے پر حملے میں شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر پر 9 مئی کے فسادات سے متعلق شادمان تھانے پر حملہ کیس میں فرد جرم عائد کردی۔
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں کی۔
پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید پر بھی فرد جرم عائد کی گئی۔
تمام ملزمین نے جرم سے انکار کیا ہے۔ ملزم کی جانب سے ایڈووکیٹ برہان معظم ملک اور رانا مدثر عدالت میں پیش ہوئے۔