قومی سلامتی کی وجہ سے انٹرنیٹ کی بندش کے بارے میں پوچھے جانے پر ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے، سربراہ پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے واضح کیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کو بلاک نہیں کرے گا۔
پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ 2024 کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اتھارٹی چیف نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ ہم وی پی این بلاک کرسکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔
اس سے قبل ریگولر اتھارٹی نے وی پی این کو بلاک نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ حکومت نے پراکسی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں 30 نومبر سے آگے توسیع کردی تھی۔ تاہم وی پی این کی معطلی کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی وجہ قانونی بنیادوں کا فقدان ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ انہوں نے آج تک کسی بھی وی پی این کو بلاک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں عوام سے کچھ بھی چھپایا نہیں جا سکتا۔
ملک میں انٹرنیٹ سے متعلق مسائل پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جب ہم سے قومی سلامتی کی وجہ سے انٹرنیٹ کی بندش کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی سازوں سے قومی سلامتی سے متعلق سوالات پوچھے جانے چاہئیں۔
گزشتہ ماہ وزارت داخلہ نے نومبر کے وسط تک تمام غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بند کرنے کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ، لیکن بعد میں غیر رجسٹرڈ وی پی این کو لازمی رجسٹریشن کے تقاضوں پر عمل کرنے کی اجازت دینے کے لئے دو ہفتوں کی "رعایتی مدت” کا اعلان کیا تھا۔
رات گئے ڈیڈ لائن ختم ہونے پر پی ٹی اے نے وی پی این معاملے پر باضابطہ بیان جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس کے چیئرمین نے بعض میڈیا اداروں سے بات کی اور تصدیق کی کہ اتھارٹی وی پی این کو بلاک نہیں کرے گی کیونکہ حکومت نے مقررہ ڈیڈ لائن میں توسیع دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
وی پی این عام طور پر محدود مواد کو بائی پاس کرنے کے لئے دنیا بھر میں استعمال ہوتے ہیں۔
پاکستان میں وی پی این کے استعمال میں اس وقت اضافہ دیکھا گیا جب حکام نے رواں سال کے اوائل میں ‘قومی سلامتی’ کے خدشات کے پیش نظر سوشل میڈیا سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پابندی عائد کردی تھی۔
اسٹیک ہولڈرز بشمول آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر زور دے رہے ہیں۔
‘ہموار’ وی پی این رجسٹریشن کا عمل
اس سے قبل پی ٹی اے نے کہا تھا کہ اس نے تنظیموں اور فری لانسرز کے لئے وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو ہموار کیا ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر نے کہا تھا کہ سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز، بینکوں، سفارت خانوں اور فری لانسرز جیسے ادارے پی ٹی اے کی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے اپنے وی پی این کو آن لائن رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
پی ٹی اے نے کہا تھا کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ممبران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا تھا کہ رجسٹریشن میں ایک آن لائن فارم کو پر کرنا اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی)، کمپنی رجسٹریشن کی تفصیلات اور ٹیکس دہندگان کی حیثیت سمیت بنیادی تفصیلات فراہم کرنا شامل ہے۔