عمران خان اور بشریٰ پر پراپرٹی ٹائیکون کے ساتھ تصفیے کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا نیب کا الزام
احتساب عدالت نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 19 کروڑ پاؤنڈ کے ریفرنس کا فیصلہ 6 جنوری 2025 کو سنانے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ ہفتے محفوظ کیے گئے فیصلے کا اعلان اصل میں آج (23 دسمبر) کو ہونا تھا۔ تاہم عدالت نے آج صبح سماعت ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی اہلیہ بشریٰ اور دیگر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی حکومت اور پراپرٹی ٹائیکون کے درمیان تصفیے کے ذریعے قومی خزانے کو 19 0 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچایا۔
ایک سال تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے دوران نیب نے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال سمیت 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔
مذکورہ کیس پی ٹی آئی کے بانی کو درپیش قانونی چیلنجوں کی بھرمار کا حصہ ہے جو گزشتہ سال اگست سے توشہ خانہ کیس ون میں سزا پانے کے بعد سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس کا جائزہ
نیب نے دسمبر 2023 میں عمران خان، بشریٰ اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
مقدمے کے الزامات کے مطابق، خان اور دیگر ملزمان نے مبینہ طور پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے ایک پراپرٹی ٹائیکون کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت کو بھیجے گئے 50 ارب روپے یعنی 190 ملین پاؤنڈ کو ایڈجسٹ کیا تھا۔
اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم نے خفیہ معاہدے کی تفصیلات ظاہر کیے بغیر 3 دسمبر 2019 کو اپنی کابینہ سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ تصفیے کی منظوری حاصل کی۔
فیصلہ کیا گیا کہ یہ رقم ٹائیکون کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
نیب حکام کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ نے پراپرٹی ٹائیکون سے تعلیمی ادارے کی تعمیر کے لیے اربوں روپے مالیت کی زمین حاصل کی تھی جس کے بدلے میں انہوں نے برطانوی کرائم ایجنسی سے حاصل ہونے والے پراپرٹی ٹائیکون کے کالے دھن کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون کے ساتھ معاہدے کی منظوری کے چند ہفتوں بعد اسلام آباد میں القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا۔
ایک سال طویل مقدمے کی سماعت
احتساب عدالت نے مذکورہ کیس کے سلسلے میں گزشتہ سال 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے عمران خان اور بشریٰ سے اڈیالہ جیل میں 17 روز تک پوچھ گچھ کی۔
یکم دسمبر 2023 کو نیب ریفرنس دائر ہونے کے بعد ٹرائل کا آغاز ہوا۔ 27 فروری 2024 کو ، جوڑے کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات دائر کیے گئے۔
پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف قابل ذکر گواہوں میں ان کے سابق کابینہ رکن پرویز خٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل آفیسر شامل ہیں۔
عدالت نے زلفی بخاری، فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر اور ضیاء المصطفیٰ نسیم سمیت 6 شریک ملزمان کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 0 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں نااہل وزیراعظم کی ضمانت منظور کی جبکہ ٹرائل کورٹ نے بشریٰ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے 16 گواہان کی فہرست عدالت میں پیش کی تاہم انہیں طلب کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔
کیس کی سماعت کے دوران چار ججوں کی جگہ جج محمد بشیر، جج ناصر جاوید رانا، جج محمد علی وڑائچ اور پھر جج رانا نے سماعت کی۔