وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کے روز ان خبروں کی تردید کی ہے کہ وہ اپنے دورہ امریکہ کے دوران "چین مخالف” سمجھی جانے والی ایک تقریب میں شرکت کریں گے۔
ان کی یہ وضاحت سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس کے ساتھ ساتھ ایک مقامی اور ایک بھارتی میڈیا رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نقوی نے پڑوسی ملک کی حکمراں چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلانے والے لابنگ گروپ کی میزبانی میں ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔
پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں جس نے چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے بہت سے سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اس کی مدد کی ہے ، جسے ملکی معیشت کے لئے "لائف لائن” قرار دیا گیا تھا۔
ہیوسٹن میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے نقوی نے ان رپورٹس کو پروپیگنڈا قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا، "نہ تو میں نے شرکت کی ہے اور نہ ہی میں کسی بھی قسم کی چین مخالف ریاستی تقریب میں گیا ہوں۔
وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے امریکہ میں تعلقات عامہ کی فرم گنسٹر اسٹریٹجیز ورلڈ وائیڈ کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی، جسے انہوں نے چین مخالف قرار دیا تھا۔
وہ جتنا چاہیں پروپیگنڈا کر سکتے ہیں۔ نقوی نے اپنی وضاحت دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چین مخالف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر داخلہ رواں ہفتے امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے مختلف تقریبات میں شرکت کی اور اہم ملاقاتیں کیں۔
امریکی قانون سازوں کو پاکستانی حکومت کے خلاف اکسایا جا رہا ہے: نقوی
سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق نقوی نے امریکی کانگریس کے ارکان کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا جبکہ انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کے ارکان کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔
نقوی نے امریکہ میں اپنی بات چیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "یہاں پاکستان اور اس کی حکومت کے بارے میں بہت زیادہ گندگی پھیلائی جا رہی تھی، جسے صاف کرنا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کانگریس کے ارکان اور سینیٹرز کو پاکستان کے خلاف زہر دیا جا رہا ہے جسے میں ملک دشمنی کہوں گا۔ آپ کو سیاست کرنی چاہیے، یہ آپ کا حق ہے، لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ اس سے پاکستان کو نقصان پہنچے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل مٹھی بھر امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے نئی کانگریس پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی مقدمات کے خلاف موقف اختیار کرے اور پی ٹی آئی کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے والے غیر جمہوری اقدامات کو واپس لینے کی وکالت کرے۔
گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے امریکی دورے کا بنیادی مقصد امریکی سیاست دانوں کی ہم آہنگی سے دہشت گردی کے خلاف موثر حکمت عملی تیار کرنا تھا۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ جو بھی ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ نقوی نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کی لڑائی نہیں بلکہ ایک مشترکہ جنگ ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان نازک اور پیچیدہ تعلقات ہیں جو مشترکہ سکیورٹی خدشات اور مختلف تزویراتی ترجیحات پر مبنی ہیں۔ امریکہ میں اپنی بات چیت کے دوران نقوی نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مدت کار دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دے گی۔
منگل کے روز نقوی نے واشنگٹن کے لنکن لبرٹی ہال میں ایک خصوصی عشائیہ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز، کانگریس کے ارکان اور اہم شخصیات سے ملاقات یں کیں۔
اگلے روز وزیر خارجہ نے امریکی کانگریس کے ارکان تھامس رچرڈ سوزی اور جیک برگمین سے ملاقات کی تھی جہاں انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اے پی پی کے مطابق نقوی نے امریکی کانگریس کے ارکان جو ولسن اور روب بریسنہان سے بھی ملاقاتیں کیں جس کے دوران انہوں نے خطے میں دیرپا امن بالخصوص افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
جمعے کے روز وزیر خارجہ نے امریکی کانگریس کے ارکان ہنری کوئلر اور میکسین واٹرز کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔