خضدار سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس کے قریب دھماکے کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے۔
خضدار کے ضلعی کمشنر یاسر اقبال دشتی نے بتایا کہ خضدار سے راولپنڈی جانے والی ایم ایٹ ہائی وے پر مسافر بس کو خضدار شہر سے تقریبا 25 کلومیٹر دور کھوری کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
زخمیوں میں بس کنڈکٹر بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ڈی سی دشتی نے بتایا کہ دھماکے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر خضدار ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ سڑک کے قریب کھڑی آلٹو گاڑی میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) نصب کیا گیا تھا۔
پولیس کی بھاری نفری، فرنٹیئر کور اور لیویز فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
اگرچہ فوری طور پر کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ، لیکن ملک ، خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی سے متعلق واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بلوچستان کے علاقے تربت میں بس کو نشانہ بنا کر کیے گئے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے تھے۔
ایک اور واقعے میں بلوچستان کے شہر چمن میں ایف سی اہلکاروں کو لے جانے والے ٹرک کو نشانہ بناتے ہوئے آئی ای ڈی سے ہونے والے دھماکے میں تین شہری زخمی ہو گئے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں خضدار کی تحصیل زہری میں ہونے والے بم دھماکے میں پیپلز پارٹی کا ایک رہنما زخمی ہوا تھا جبکہ ان کا بیٹا اور لیویز فورس کا ایک اہلکار ہلاک ہوا تھا۔
مقامی حکام اور اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوگئے تھے۔