بل میں اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہیں 2 لاکھ 18 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے کی تجویز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی میں تنخواہوں اور الاؤنسز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری کے بعد ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 138 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
بل میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں کو 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہونے والا یہ بل اب صدر پاکستان کے دستخط کا منتظر ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے تنخواہوں میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور نہ ہی اپوزیشن اور نہ ہی حکومتی اراکین نے بل پیش کیا۔
اس بل میں ارکان پارلیمنٹ (تنخواہیں اور الاؤنسز) ایکٹ، 1974 [ممبران پارلیمنٹ (تنخواہیں اور الاؤنسز) (ترمیمی) بل، 2025] میں ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
26 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے اجلاس میں بل کو منظوری دی گئی تھی۔
تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے سیاسی حریف ایک پیج پر تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پنجاب اسمبلی نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں نمایاں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس کے تحت ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں 76 ہزار روپے سے بڑھا کر 4 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی تھی۔
اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں ردوبدل کے علاوہ صوبائی وزراء کی تنخواہیں بھی ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار روپے کردی گئیں۔
اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 9 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 20 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
مزید برآں پارلیمانی سیکرٹریز کو 4 لاکھ 51 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے جبکہ اس سے قبل یہ رقم 83 ہزار روپے تھی۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر ایک لاکھ روپے سے بڑھ کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے ہو گئے۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کی رقم ایک لاکھ روپے سے بڑھ کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے ہو گئی۔