eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

جرگے کے کامیاب مذاکرات کے بعد طورخم 27 روز بعد دوبارہ کھل گیا

پاکستان اور افغانستان کے جرگے کے ارکان کے درمیان طویل عرصے سے انتظار کیے جانے والے مذاکرات کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کو 27 دن بعد بدھ کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 21 فروری کو طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت اچانک معطل کردی گئی تھی کیونکہ پاکستانی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

رواں ماہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں چھ فوجیوں سمیت آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔

متعدد مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹوں کے کچھ دفاتر کو توپ خانے کے گولوں سے نشانہ بنایا گیا اور تین دن تک سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد سے سرحد کے دونوں جانب قبائلی عمائدین اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہیں۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی کے مطابق دونوں اطراف کے تقریبا 5 ہزار کمرشل ٹرک پھنس ے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف کے تاجروں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

پاکستانی جرگے کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے Dawn.com کو بتایا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ بدھ کے روز طورخم میں ایک فلیگ میٹنگ میں کیا گیا۔

کاظمی نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں تباہ ہونے والے پاکستانی کسٹمز انفراسٹرکچر کی مرمت کے بعد سرحد اب کارگو گاڑیوں کے لیے کھول دی گئی ہے اور جمعے کو پیدل چلنے والوں اور مریضوں کے لیے کھول دی جائے گی۔

مزید برآں 15 اپریل تک فوری جنگ بندی پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ کاظمی نے مزید کہا کہ دونوں فریقین نے متنازعہ چیک پوسٹوں کی تعمیر روکنے پر اتفاق کیا۔

فلیگ میٹنگ میں افغان وفد کی نمائندگی ڈپٹی گورنر مولوی عزیز اللہ اور کمشنر مولوی حکمت اللہ نے کی۔

کاظمی نے کہا، "جرگے کے پاکستانی ارکان نے افغانستان کی طرف متنازعہ تعمیرات کو روکنے پر زور دیا تھا۔

افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بختر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کراسنگ کو گاڑیوں اور مریضوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت جمعہ کو دوبارہ شروع ہوگی۔

17 مارچ کو عمائدین اور تاجروں پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں کراسنگ کو دوبارہ کھولنا، جنگ بندی اور سرحد کے قریب افغان جانب چیک پوسٹوں کی تعمیر روکنا شامل تھا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے 13 مارچ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ افغان فریق نے پاکستانی سرحد کے ساتھ دو مقامات پر پاکستانی حدود کے اندر غیر قانونی اور یکطرفہ تعمیراتی سرگرمی کی تھی۔

دوسری جانب افغان طالبان حکام کا اصرار تھا کہ وہ اپنی جانب چیک پوسٹیں بنانا چاہتے ہیں۔

افغان طالبان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹاورز کی غیر قانونی تعمیر میں پاکستان ملوث ہے۔

پاکستانی حکام نے افغان فریق کو واضح کیا تھا کہ یہ ٹاور سرحدی ٹرمینل میں تاجروں اور مریضوں کی سہولت کے لیے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

پاکستانی اور افغان حکام کے دو اجلاس اور اس سے قبل جرگے کا ایک اجلاس اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button