سینئر عہدیداروں نے اس سے قبل کہا تھا کہ عالمی قرض دہندہ نے پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی پراپرٹی سیکٹر کے لیے ٹرانزیکشن ٹیکس کم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
اس سے قبل سینئر عہدیداروں نے کہا تھا کہ واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ نے اصولی طور پر یکم اپریل 2025 سے پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو تحریری طور پر باضابطہ منظوری حاصل کرنے پر منحصر ہے۔
اب آئی ایم ایف نے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ وہ پراپرٹی کے ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کرنے پر راضی نہیں ہوا ہے۔
آئی ایم ایف نے تمباکو اور مشروبات پر ٹیکس کی شرح کم کرنے سے بھی انکار کردیا تھا اور اب پراپرٹی سیکٹر کے لئے ٹیکس کی شرح میں کمی کے لئے ایف بی آر کی آخری اور آخری درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن پاکستان کو آئی ایم ایف کو تحریری طور پر یقین دہانی کرانا ہوگی کہ صوبے گندم کی خریداری میں حصہ نہیں لیں گے۔
آئی ایم ایف نے آر ایس ایف کے تحت کلائمیٹ فنانس کے ساتھ موجودہ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) میں اضافہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جسے دوسری قسط کے اجراء کی درخواست کے ساتھ منظوری کے لیے فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ابھی تک آر ایس ایف کے تحت فنڈنگ کے حجم کے بارے میں صحیح طور پر معلوم نہیں ہے لیکن توقع ہے کہ کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ (سی آر ایف) کے لئے 1 بلین ڈالر تک فراہم کیے جائیں گے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے بھی گزشتہ جمعے کو امید ظاہر کی تھی کہ دونوں فریق جلد ہی اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کی طرف بڑھیں گے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف مہر بنسی نے اس صحافی سے رابطہ کیا اور بتایا کہ "آئی ایم ایف نے پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر کم ود ہولڈنگ ٹیکس اور مارچ 2025 کے اہداف کو کم کرنے پر اتفاق نہیں کیا ہے”۔ مارچ 2025 ء کے ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی کے حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کسی بھی قیمت پر جاری ماہانہ ہدف حاصل نہیں کرسکا اور آئی ایم ایف کی رضامندی ہو یا نہ ہو اسے رواں ماہ کے لیے 1220 ارب روپے کے مطلوبہ ہدف کے حصول میں شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایف بی آر کے انٹرنل ورکنگ کے مطابق عید الفطر کی وجہ سے رواں ماہ کے اختتام تک تعطیلات میں اضافے کی وجہ سے اسے 60 سے 80 ارب روپے کے محصولات کی وصولی میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کو تجویز دی گئی کہ 60 سے 80 ارب روپے کے شارٹ فال کو جون 2025 کے بجائے اپریل اور مئی 2025 کے محصولات کی وصولی کے ہدف میں منتقل کیا جائے کیونکہ رواں مالی سال کے آخری مہینے میں زیادہ ٹیکس وصولی ہوگی۔