آئندہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، وزیر منصوبہ بندی
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایک ہزار ارب روپے مالیت کے 118 مختلف منصوبے محدود وسائل کی وجہ سے ختم کیے گئے۔
اسلام آباد میں سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آج ہمیں جاری منصوبوں کو محدود کرنے کے حوالے سے مشکل فیصلے کرنے پڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے کے محدود بجٹ میں تمام وزارتوں کے منصوبوں کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اب ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ محدود فنڈز کی وجہ سے صرف اہم منصوبوں کو ترجیح دی جاسکتی ہے، صوبائی سطح کے منصوبوں کو اب صوبوں کو خود مکمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کے پاس وفاق سے کہیں زیادہ وسائل ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر ایک کو قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
آئندہ بجٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ سال کے لئے معاشی حجم کا ہدف 129 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں سماجی شعبے کے لیے 150 ارب روپے اور کے پی کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
قبل ازیں اے پی سی سی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ پی ایس ڈی پی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں اران پاکستان کے تحت اسٹریٹجک اہمیت کے منصوبوں کے لیے مالی گنجائش فراہم کی جائے گی۔
ان منصوبوں میں دیامیر بھاشا ڈیم، سکھر حیدر آباد موٹروے منصوبہ، بلوچستان میں این 25 اور قراقرم ہائی وے فیز ٹو شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے قومی ترجیحی منصوبوں کی جلد تکمیل کے لئے مرکز اور صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں غیر ملکی جزو والے اور تکمیل کے قریب منصوبوں کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع جیسے خصوصی علاقوں کے لئے مذکورہ الاٹمنٹ کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے ترقیاتی بجٹ کو قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔