یورپی یونین کے ہائی کمشنر جوزف بوریل نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مسئلہ اسرائیل۔فلسطین کے دو حکومتی حل پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ اس کا کوئی اور متبادل موجود نہیں ہے۔
جوزف بوریل نے بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز میں اور مشرق وسطیٰ میں دو حکومتی حل کے موضوع کے ساتھ منعقدہ یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل ذرائع ابلاغ کے لئے بیانات جاری کئے ہیں۔
غزّہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی انسانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بوریل نے کہا ہے کہ "غزّہ کی صورتحال اس سے زیادہ خراب نہیں ہو سکتی تھی۔ حالات کی ابتری کے بیان کے لئے ہمارے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ رہائش، خوراک اور ادویات سے محروم ہزاروں انسان بموں کی زد میں آئے ہوئے ہیں”۔
بوریل نے کہا ہے کہ "اسرائیل کی، فلسطین تحریکِ مزاحمت ‘حماس’ کو ختم کرنے کی حکمت عملی درست نہیں ہے۔ اس حکمت عملی کے ساتھ اسرائیل نے ایسی نفرت کے بیج بو دیئے ہیں جو نسلوں تک جاری رہے گی”۔
انہوں نے یورپی یونین وزرائے خارجہ کے "دو حکومتی حل ” کے مرکزی ایجنڈے کے ساتھ منعقدہ اجلاس کا بھی جائزہ لیا ہے۔
بوریل نے کہا ہے کہ ” اس وقت سے ہمیں، امن مرحلے کو ایک طرف رکھ کر، دو حکومتی حل کے بارے میں زیادہ ٹھوس شکل میں بات کرنا شروع کر دینا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے اسرائیل کی طرف سے دو حکومتی حل کی مخالفت کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور میں اس معاملے میں بوریل کے ساتھ متفق ہوں "۔
انہوں نے کہا ہے کہ "حل کیا ہے؟ فلسطینیوں کو غزّہ سے نکالنا یا پھر سب کو قتل کرنا؟ حالِ حاضر میں قتل کئے گئے فلسطینیوں کی تعداد 25 ہزار افراد ہے اور ان کا 70 فیصد عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے۔ دو حکومتی حل میں پیش رفت کے لئے عرب ممالک کے ساتھ تعاون کیا جانا ضروری ہے”۔