جنرل (ر) فیض حمید نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کردیا۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے سابق جج شوکت عزیز برطرفی کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔
فیض حمید نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شوکت عزیز نے اپنی تقریر اور جوڈیشل کونسل کے سامنے ملاقات کا ذکر نہیں کیا، وہ خود مان چکے ہیں کہ مبینہ ملاقات میں کی گئی درخواست رد کی گئی تھی۔
جواب میں انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی سے کبھی رابطہ نہیں کیا، نہ ان سے ملا ہوں اور نہ یہ کہا کہ ہمارے دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی۔
فیض حمید نے کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، ان کے الزامات بعد میں آنے والے خیالات کے مترادف ہیں۔
علاوہ ازیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید نے کیس میں خواجہ حارث کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کانسی نے بھی جواب جمع کروایا ہے جس میں سابق جج کے الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔
بریگیڈیئر (ر) عرفان رامے کا جواب بھی سپریم کورٹ میں جمع کروایا گیا ہے جس میں شوکت عزیز کے الزامات اور ملاقات کی تردید کی گئی ہے۔