eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

پنجاب کے کسان مودی کا دردِ سر بن گئے ، دہلی میں خوف کا ماحول

بھارت کے دارالحکومت میں کسانوں کے احتجاج کے باعث صورتِ حال مزید پریشان کن ہوگئی ہے۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کے احتجاج کا آج تیسرا دن ہے۔ ہزاروں کسان دہلی پہنچے ہیں اور مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

صوبائی اور مرکزی حکومت کے لیے یہ صورتِ حال دردِ سر سے کم نہیں۔ مرکزی حکومت زیادہ پریشانی سے دوچار ہے کیونکہ بم دھماکوں کی دھمکیاں تواتر سے مل رہی ہیں۔

مرکزی حکومت خوفزدہ ہے کہ اگر دہلی میں ہزاروں کسانوں کے موجودگی میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہوا تو صورتِ حال کو سنبھالنا ممکن نہ رہے گا۔

تین سال قبل بھی ہریانہ اور پنجاب کے ہزاروں کسانوں نے دہلی پہنچ کر اپنے مطالبات منوانے کے لیے احتجاج کیا تھا۔ پولیس کو بھی تاکید کی گئی ہے کہ انتہائی ناگزیر صورتِ حال ہی میں طاقت استعمال کرے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی میں عجیب و غریب صورتِ حال ہے۔ مرکزی حکومت کو ان کے مطالبات تسلیم کرنے میں دیر نہیں لگانی چاہیے تاکہ وہ اپنی اپنی ریاستوں کو جائیں اور دہلی میں صورتِ حال معمول پر آئے۔
واضح رہے کہ اروند کیجری وال نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مرکزی حکومت بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

دوسری طرف تواتر سے ملنے والی بم دھماکوں کی دھمکیوں نے معاملات کو مزید خراب کردیا ہے۔ بدھ کو ایک شخص نے ای میل کے ذریعے کہا کہ کتنی ہی فورس لگالی جائے اور کتنے ہی وزرا کو بلالیا جائے، ہم جمعرات کو کسی بھی وقت دہلی ہائی کورٹ کو بم سے اڑادیں گے اور یہ دہلی کی تاریخ کا سب سے بڑا دھماکا ہوگا۔

دہلی اور ممبئی میں ایک ہفتے کے دوران بم دھماکوں کی متعدد دھمکیاں دی جاچکی ہیں۔ دہلی کے کئی اسکولوں کو خالی کروانا پڑا ہے۔ گزشتہ روس بہار کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو بھی بم دھماکے کی دھمکی نارمل فون کال اور واٹس ایپ کال کے ذریعے دی گئی۔
دہلی میں ہریانہ اور پنجاب کے ہزاروں کسانوں کی موجودگی میں بم دھماکوں کی دھمکیاں مرکزی حکومت کے لیے الجھنیں بڑھا رہی ہیں۔

مودی سرکار کا کہنا ہے کہ کسانوں سے بات چیت کے ذریعے معاملات کو جلد از جلد طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مرکزی وزرا ارجن منڈا، پیوش گویل اور نتیانند رائے جمعرات کو کسی وقت احتجاج کرنے والے کسانوں کے قائدین سے وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button