جمعے کے روز سندھ میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے، قوم پرست جماعتوں اور مسلم لیگ فنکشنل سمیت دیگر جماعتوں پر مشتمل گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جانب سے صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے، جس میں کارکنوں بلخصوص پیر پگارا کی حر جماعت کے مریدین کی ایک بڑ تعداد پہنچ گئی ہے۔
یہ دھرنا ایم نائن پر جام شورو کے مقام پر دیا گیا ہے جہاں سے انڈس ہائی وے اور سپر ہائی وے کی جانب سڑکیں نکلتی ہیں اور آس پاس چار جامعات واقع ہیں جن میں آج تدریسی عمل معطل رہا۔
اس احتجاج کو پیر پگارہ پیر صبغت اللہ شاہ بھی خطاب کریں گے۔
سیاسی اتحاد کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ، خیرپور، سانگھڑ، نوابشاہ، دادو، حیدرآباد اور ٹنڈو محمد خان وہ دیگر اضلاع میں الیکشن کے روز مبینہ دھاندلی کی گئی ہے۔
جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردار رحیم کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کو کالعدم قرار دیکر نئے انتخابات کرائے جائیں تاکہ حقیقی نمائندگی سامنے آسکے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات پر کیا پیش رفت ہوتی ہے حکومت مفاہمت کرتی ہے یا ہٹ دھرمی اس بنیاد پر اس احتجاج کو طول دیا جائیگا۔
سردار رحیم کے مطابق وہ تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی سے بھی رابطے میں ہیں ایک مشترکہ لائہ عمل بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب جمعیت علما اسلام کی جانب سے بھی آج کموں شہید کے مقام سندھ اور پنجاب بارڈر کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا، اس کے علاوہ کشمور اور سکھر موٹر وے پر بھی غیر اعلانیے مدت تک دھرنا دیا جائے گا۔
تجزیہ نگار فیاض نائچ کہتے ہیں کہ تقریباً دس گیارہ سال کے وقفے کے بعد پیر پگارا عوامی سیاسی عمل میں شریک ہو رہے ہیں 2012 میں سندھ میں بلدیاتی نظام کے خلاف جب تحریک چلائی گئی تو اس وقت بھی انھوں نے قیادت کی تھی اور اسی مقام پر جلسہ کیا گیا تھا۔
ان کی عوامی رابطہ مہم 2013 تک کے انتخابات تک جاری رہی اس کے بعد وہ متحرک سیاسی منظر سے پیچھے چلے گئے اور اس دوران 2018 اور 2024 میں انھوں نے گوشہ نشینی اختیار رکھی۔
جی ڈی اے میں جے یو آئی اور مسلم لیگ ن شامل نہیں رہیں تاہم انھوں نے انتخابات میں ایک دوسرے کو سپورٹ کیا تھا۔