نگراں حکومت میں گیس اور بجلی کی مد میں صارفین پر1061 ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالا گیا جبکہ شہری ملکی تاریخ کاسب سے مہنگا پیٹرول اورڈیزل خریدنے پرمجبور رہے۔
تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کا دور مہنگائی کےستائےشہریوں پر بھاری رہا، نگراں دور میں بجلی،گیس صارفین پر1061ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
نگراں حکومت میں گیس صارفین پر 643ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالاگیا، مختصر مدت میں 2 بارگیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کیا جبکہ گیس کے گھر یلوصارفین کیلئے ماہانہ فکسڈچارجز3900 فیصد تک بڑھائے گئے۔
نگراں دور میں ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا صارفین پر418 ارب روپےکااضافی بوجھ ڈالا گیا، نیپرا نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کے تحت بجلی7 بارمہنگی کی، ماہانہ ایڈجسٹمنٹس میں بجلی صارفین پر236ارب روپےکا اضافی اور دوسہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بجلی صارفین پر182ارب روپے کااضافی بوجھ عوام پر پڑا۔
نگراں دورمیں شہری ملکی تاریخ کاسب سے مہنگا پیٹرول اورڈیزل خریدنے پرمجبوررہے، پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں ستمبر 2023میں بلند ترین سطح پرجاپہنچی تھیں۔
فی لیٹر پیٹرول کی قیمت16 ستمبرکوسب سےزیادہ331.38 روپے اور فی لیٹرڈیزل کی قیمت16 ستمبرکو سب سے زیادہ 329.18 روپےہوگئی تھی جبکہ آئی ایم ایف شرائط پرلیوی کو پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچادیا گیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول،ڈیزل کےفی لیٹر پر60 روپےتک لیوی وصول کی گئی۔