صدارتی انتخاب کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہا جس دوران قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔
قومی اسمبلی میں پولنگ کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلا ووٹ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا، وزیراعظم شہباز شریف، صدارتی امیدوار آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور اسحاق ڈار نے بھی ووٹ کاسٹ کیے۔
سندھ اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے ووٹ کاسٹ کر دیا، سندھ اسمبلی میں 161 ارکان اسمبلی نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ جی ڈی اے پہلے ہی صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کر چکی ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں بھی 62 اراکین میں سے 47 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے، جے یو آئی ف، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک اور بی این پی عوامی کے اراکین نے پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف نے صدارتی الیکشن میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے، جے یو آئی ف کے قومی اسمبلی میں 9 اور سینیٹ میں 4 ووٹ ہیں۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے بلوچستان اسمبلی سے امیدوار عبدالمجید بادینی اور مولانا ہدایت الرحمان نے صدارتی الیکشن میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے بھی صدارتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا۔
صدارتی انتخاب میں حکومتی اتحاد کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری اور سنی اتحاد کونسل و دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔
صدارتی الیکشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور پنجاب اسمبلی کیلئے الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا۔
سینیٹر شیری رحمان کو آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جبکہ سینیٹر شفیق ترین، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ ہیں۔
سندھ اسمبلی کیلئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا اسمبلی کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان اسمبلی کیلئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ پریذائیڈنگ افسر ہیں۔