وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بات چیت رواں ہفتے شروع ہو جائے گی، اب محض مذاکرات نہیں، عملی اقدامات کا وقت ہے۔
پیر کو حلف اٹھانے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عملی اقدامات شروع کردیے ہیں۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ رواں مالی سال مشکل سال ہوگا، اب محض مذاکرات کا وقت نہیں بلکہ عملی اقدامات کا وقت ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے اہم مذاکرات کے لیے باضابطہ درخواست بھیجے گا کیونکہ یہ ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
واضح رہے کہ درخواست کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چھ ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت درمیانی مدت کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے بات چیت شروع کرنے کی درخواست بھی کر سکتا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے بینک ایچ بی ایل پاکستان کے صدر اور چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) محمد اورنگزیب نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہےاور بطور وزیر خزانہ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق ایچ بی ایل نے اسٹاک ایکسچینج کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ محمد اورنگزیب نے حکومتی کابینہ میں شامل ہونے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد اپنا استعفیٰ دیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا گیا کہ ایوان صدر میں عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد محمد اورنگزیب نے وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا گیا کہ ایوان صدر میں عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد محمد اورنگزیب نے وزیر خزانہ کی ذمے داریاں سنبھال لیں۔
حلف اٹھانے کے بعد وزارت خزانہ پہنچنے پر سیکرٹری خزانہ و دیگر اعلیٰ حکام نے ان کااستقبال کیا، وفاقی وزیر کا وزارت کے افسران سے تعارف کرایا گیا اور امور پر بریفنگ دی گئی۔
دوسری جانب ایچ بی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے، جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری سے مشروط ہے
بورڈ کو نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ ایچ بی ایل کے موجودہ چیف آپریٹنگ آفیسر ناصر سلیم کو بینک کا صدر اور سی ای او مقرر کیا گیا ہے، جو ریگولیٹر کی منظوری سے مشروط ہے۔
شہباز شریف حکومت کی جانب سے 350 بلین ڈالر کی معیشت سنبھالنے کیلئے پہلے سے دوڑ میں شامل کئی سابق وزراء جن میں چار مرتبہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شامل تھے، ان کے بجائے محمد اورنگزیب کو چنا گیا ہے، کیونکہ ملک اپنی معاشی مشکلات سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔
پاکستان کا موجودہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے، اور شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک کی معیشت کو بلند افراط زر اور بیرونی مالیاتی ضروریات کے درمیان مستحکم رکھنے کے لیے ایک نئے اور طویل مدتی بیل آؤٹ پر بات چیت کرے گی۔
محمد اورنگزیب کے پاس پارلیمنٹ میں کوئی نشست نہیں ہے لیکن ملکی قوانین کے مطابق وہ بغیر کسی نشست کے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک وزیر کا عہدہ رکھ سکتے ہیں۔
ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ مسلم لیگ نواز محمد اورنگزیب کو جلد ہی سینیٹ کی نشست دینے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔