ایم کیو ایم پاکستان کو دو اہم مسائل کا سامنا ہے جس میں ایک گورنر سندھ کی تقرری اور دوسرا ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا وفاقی وزیر بننا شامل ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کے لیے اہم حلقوں نے خوش بخت شجاعت کے نام کو فائنل کیا ہے جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے مقتدر حلقوں کو شدید تحفظات ہیں۔
ایم کیو ایم کے مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ گورنر کے نام کے لیے ان سے کوئی رائے نہیں لی گئی جبکہ خوش بخت شجاعت کافی عرصے سے غیر فعال ہیں اور پارٹی کے لیے ان کی کوئی گراں قدر خدمات بھی نہیں ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان میں اندرونی اختلافات اس وقت شدید ہوئے جب ایم کیو ایم پاکستان کی ایڈ ہاک کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب پی ایس پی ایم کیو ایم پاکستان میں ضم ہوئی اور فاروق ستار سمیت پرانے لوگ واپس پارٹی میں آئے تو اس وقت سب نے متفق ہو کر فیصلہ کیا تھا کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا کوئی بھی رکن یا سربراہ کوئی بھی سرکاری عہدہ یا وزارت نہیں لے گا۔
ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے خود وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے سے آپس کے اختلافات اور بھی شدت اختیار کر گئے ہیں جس کے باعث ایم کیو ایم پاکستان ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہو گئی ہے اور سینئر رہنما پارٹی کو اس مشکل سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔